پی آئی اے کی ملکیت روز ویلیٹ ہوٹل کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ

نجکاری کے بجائے ہوٹل کو نجی شعبے کیساتھ جوائنٹ وینچر کے ذریعے چلایا جائے گا، انیس منزلوں اور 1 ہزار 25 کمروں پر مشتمل ہوٹل 1999 میں پی آئی اے کی ملکیت بنا، قومی ائیر لائن کے خسارے کی وجہ سے کئی مرتبہ اسکی نجکاری پر غور کیا گیا

814

اسلام آباد : حکومت کا نیویارک میں واقع پی آئی اے کا ملکیتی روزویلیٹ ہوٹل کی نجکاری کرنے کے بجائے اسے نجی شعبے کے اشتراک سے چلانے کا فیصلہ۔

یہ فیصلہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔

فنانس ڈویژن کے مطابق کمیٹی نے نجکاری کمیشن کو اس حوالے سے مالیاتی مشیر کی تعیناتی کی ہدایت کی ہے تاکہ منصوبے پر کام کا آغاز ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیے:

پی آئی اے کا مشتبہ لائسنس رکھنے والے تمام پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ

کورونا ، پی آئی اے نے اپنے ملازمین کا اسپیشل کوٹہ معطل کردیا

واضح رہے کہ 2019 میں کی جانے والی ایک سٹڈی میں کہا گیا تھا کہ اس ہوٹل کا سب سے بہترین استعمال اسے جوائنٹ وینچر کے ذریعے آفس ٹاور اور ریٹیل کاروباری مرکز میں تبدیل کرنا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گا کہ ماضی میں ہوٹل سے متعلق سٹڈی پیش کرنے والی کمپنی Deloitte اس حوالے سے نئی سٹڈی آئندہ چار ہفتوں میں تیار کرلے  گی جو کہ کمیٹی کو بھی پیش کی جائے گی۔

اس کے  علاوہ کمیٹی نے ایوی ایشن ڈویژن کی درخواست پر ہوٹل کو لیز پر دینے کے حوالے سے ٹرمز آف ریفرنسز کی تیاری کے لیے  گزشتہ برس تشکیل دی جانے والی ٹاسک فورس کو بھی ڈی نوٹی فائی کرنے کا  فیصلہ کیا ہے۔

اس سے پہلے حکومت کی جانب سے پی آئی اے کے ملکیتی روز ویلیٹ ہوٹل کی نجکاری پر غور کی خبروں پر پاکستان پیپلز پارٹی نے شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔

پارٹی کی سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر شیری رحمان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ” یہ وقت ہوٹل کو بیچنے کے لیے درست نہیں ہے کیونکہ وبا کے باعث پراپرٹی کی قیمتیں کم ہوگئیں ہیں اور ان دنوں اسے فروخت کرنا پاکستان کے لیے گھاٹے کا سودا ہوگا”۔

انکا کہنا تھا کہ یہ اربوں کی پراپرٹی ہے اور جس وقت وہ امریکا میں سفیر تھیں یہ منافعے میں جا رہی تھی۔

نیویارک میں واقع 19 منزلہ اور 1 ہزار 25 کمروں پر مشتمل روز ویلیٹ ہوٹل قومی ائیر لائن کا نہایت اہم اثاثہ ہے  جو کہ پاکستان کے لیے ثقافتی طور پر بھی اہمیت کا حامل ہے تاہم گزشتہ کئی برسوں سے اس کی نجکاری کی باتیں گردش کر رہی ہیں۔

قومی ائیر لائن نے یہ ہوٹل 1979 میں اسے خریدنے کے آپشن کیساتھ لیز پر حاصل کیا تاہم 1999 میں ائیر لائن نے اس کے مالکانہ حقوق ایک مقدمے میں کامیابی کے نتیجے میں 59.5 ملین ڈالر کے مطالبے پر 36.5 ملین ڈالرکی  ادائیگی کے بعد حاصل کیے تھے اور 1997 سے اس ہوٹل کو انٹر سٹیٹ ہوٹلز اینڈ ریزورٹ کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here