اسلام آباد: قومی پرچم بردار پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کچھ پائلٹس کے جعلی لائسنسوں اور بیرونی پروازوں پر پابندیوں کی وجہ سے اِن دنوں خبروں میں ہے، اس کے ساتھ یہ افواہیں بھی زیر گردش ہیں کہ جلد عسکری ائیرلائن کے نام سے نئی فضائی سروس شروع ہونے جا رہی ہے۔
تاہم عسکری ایوی ایشن سروسز (اے اے ایس) کے حکام نے ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم از کم 2020ء کے دوران عسکری ائیرلائن کے آپریشنز شروع کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر2018ء کی ایک اردو اخبار کی سرخی زیرِگردش ہے جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ آرمی ویلفئیر ٹرسٹ کے تعاون سے عسکری ائیرلائن اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں جلد فضائی آپریشنز کا آغاز کرے گا۔ عسکری ائیرلائن کے آغاز کی خبر سوشل میڈیا کی زینت ایک ایسے وقت میں بنی ہے جب پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کے حال ہی میں کراچی طیارہ حادثے کے بعد کچھ پائلٹوں کے لائسنس مشکوک ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
وزیر ہوابازی کا بیان، پی آئی اے کی یورپ کیلئے پروازوں پر چھ ماہ کی پابندی عائد
پی آئی اے کی ملکیت روز ویلیٹ ہوٹل کے مستقبل کے حوالے سے غور و خوض شروع
حکومت نے پالیسی میں نرمی کرتے ہوئے ائیر سیال کو فلائٹ آپریشن شروع کرنے کا ایک اور موقع دیدیا
تاہم پرافٹ اردو کو معلوم ہوا ہے کہ عسکری ائیرلائن کی انتظامیہ نے کورونا وائرس اور عالمی پروازوں کی بندش سے پہلے فیصلہ کیا تھا کہ وہ کسی طرح کے بھی فضائی آپریشنز جلد شروع نہیں کریں گے، حالانکہ ائیرلائن پروازوں کیلئے لائسنس حاصل کر چکی ہے تاہم کچھ معاملات حتمی شکل اختیار نہیں کر پائے جس کی وجہ سے ائیرلائن فضائی آپریشنز جلد شروع کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
عسکری ائیرلائن پانچ ائیرلائنز میں سے ایک ہے جسے حکومت کی جانب سے نئی ایوی ایشن پالیسی متعارف کرانے کے بعد 2019 میں لائسنس جاری کیا گیا تھا جس کا مقصد ملک میں نئی ائیرلائنز کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، دیگر ائیرلائنز کے علاوہ اس وقت ائیرسیال، گوگرین اور لبرٹی ائیر ایوی ایشن کی دنیا میں قدم رکھنے کو تیار ہیں۔
ائیرسیال نے جون 2020ء سے معمول کی پروازیں شروع کرنا تھیں لیکن کورونا وائرس کے نتیجے میں معاشی بحران اور سفری پابندیوں کے باعث ائیرلائن کو آپریشنز کے آغاز میں تاخیر کرنا پڑی۔