لاہور: ٹیکسٹائل یارن کے درآمد کنندگان نے پولیسٹر فلامنٹ یارن پر2.5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے نظرثانی کی اپیل کی ہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی قائمہ کمیٹی برائے درآمدات کے چیئرمین اور سابق چیئرمین پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن خاور نورانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہے اس صورتحال میں 2.5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کی تجویز دانشمندانہ اقدام نہیں کیونکہ معیشت کا 64 فیصد دارومدار ٹیکسٹائل انڈسٹری پر ہے۔
انہوں نے کہا اگر پولیسٹر فلامنٹ یارن پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی گئی تو ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہ جائے گی کیونکہ مذکورہ یارن کے مقامی مینوفیکچررز کو سپورٹ کرنے کیلئے پہلے ہی اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد ہے، پولیسٹر فلامنٹ یارن کی درآمد پر24 فیصد ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور 17 فیصد سیلز ٹیکس بھی عائد ہے، مجموعی طور ٹیکس 45 فیصد بنتا ہے جس خام مال پر پہلے ہی 45 فیصد ٹیکس عائد ہو اُس پر 2.5 فیصد مزید ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے سے اسمگلنگ بڑھے گی اور مقامی صنعتوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ پولیسٹر فلامنٹ یارن پر مزید آرڈی لگنے سے کپڑا براہ راست چین سے درآمد ہونا شروع ہوجائے گا جس سے مقامی انڈسٹری تباہ ہو جائے گی۔
خاور نورانی نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی ضرورت کے برعکس خام پولیسٹر فلامنٹ یارن بمشکل 20 سے25 فیصد پیدا کرتا ہے، طلب پوری کرنے کیلئے خام مال درآمد کرنا پڑتا ہے لہٰذا ملکی معیشت کے بہتر مفاد میں پولیسٹر فلامنٹ یارن پر ڈیوٹی کم کی جائے جس کے نتیجے میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری آئے گی اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔