حکومت کو غلط قرضوں کی پالیسی سے اضافی 1800 ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا، حفیظ پاشا

662

لاہور: سابق وزیرِ خزانہ حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ حکومت نے مالی سال 2021 کےلیے طویل المدتی قرضوں کا خود پر بوجھ ڈال کر بجٹ کی لاگت میں 1800 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے، جبکہ ملک میں شرح سود میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔

نجی ٹی وی چینل 92 کے ایک پروگرام ‘ہوکیا رہا ہے’؟ میں پاکستان ٹوڈے کے ایڈیٹر عارف نظامی سے بات کرتے ہوئے ماہرِ معاشیات نے کہا کہ قرضوں کی مینجمنٹ پالیسی میں یہ ایک واضح امر ہے کہ جب شرح سود زیادہ ہو تو قلیل المدتی قرضوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت مکمل طور پر الٹ طریقہ کار اپنایا اور طویل المدتی قومی بچت سکیموں اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کو ایسے وقت پر شروع کیا جب شرح سود 13.25 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی۔

حفیظ پاشا نے کہا کہ “اسی کو حقیقت میں لاک کہا جاتا ہے۔ حکومت گھریلو شرح سود میں کمی کے باوجود آئندہ کچھ سالوں کے لیے بھاری شرح سود ادا کرنے کی پابند ہے”۔

یہ بھی پڑھیے:

سٹیٹ بینک نے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرکے سات فیصد مقرر کر دی

تیل کی گراوٹ سے بحران، اصلاحات نہ کیں تو معیشت کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا: عراقی وزیر خزانہ

سابق وزیرخزانہ نے تجویز دی کہ اگر پی ٹی آئی حکومت شرح سود میں کمی دیکھتی تھی تو اسے قلیل المدتی ٹریژری بلز کا آغاز کردینا چاہیے تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گھریلو شرح سود میں کمی کے باوجود پاکستان کے قرضوں اور سود کی ادائیگی میں 11 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

حفیظ پاشا نے کہا کہ “گزشتہ دو سالوں میں پاکستان کے طویل المدتی قرضوں میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جبکہ قلیل المدتی قرضوں میں کمی واقع ہوئی ہے”۔

“پاکستان کے موجودہ گھریلو قرضے 74 فیصد طویل المدتی ہیں۔ اس سے قبل اندازہ لگایا تھا کہ حکومت کو 700 سے 800 ارب روپے شرح سود میں کمی کی وجہ سے حاصل ہوں گے، تاہم ایسا کچھ نہیں ہوا”۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here