اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہاہے کہ رواں سال کسادبازاری کی صورتحال اندازوں سے بڑھ کر ہونے کا امکان ہے جبکہ آنیوالے سال میں معیشتوں کی بحالی کا عمل سست روی کا شکاررہے گا۔
یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی چیف اکانومسٹ گیتاگوپی ناتھ نے اتوار کو اپنے ایک انٹرویو میں کہی ہے، انہوں نے کہا کہ رواں سال دنیا کے مختلف حصوں میں لاک ڈاون کا عرصہ اور شدت ہمارے اندازوں سے بڑھ کر طوالت اختیار کر گیا ہے۔

اسی طرح کورونا وائرس کی وباء کا ابھی تک طبی حل نہیں نکالا جا سکا جس کی وجہ سے اس سال کے آنیوالے مہینوں میں سماجی دوری اختیار کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا، کئی ممالک ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت اور وائرس کی موجودگی کی نشاندہی کے اشاریوں میں بھی پیچھے ہیں، اس صورتحال میں معیشیتوں کی بحالی غیریقینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال ان غریب اور پسماندہ ممالک کیلئے بالخصوص پریشانی کا باعث ہے جنہوں نے بیرونی قرضے حاصل کئے ہیں اوران کی ادائیگی کرنا ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ان ممالک کیلئے قرضوں میں رعایت، قرضوں کی ری سٹرکچرنگ، رعایتی قرضوں اور امداد کی فراہمی کے ذریعہ ممبر ممالک کی مدد کررہا ہے۔
گیتاگوپی ناتھ نے کہا کہ گروپ 20 غریب اورترقی پذیرممالک کیلئے قرضوں میں رعایت کے ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
ایک سوال پر آئی ایم ایف کی چیف اکانومسٹ نے کہا کہ کورونا وائرس کی معاشی اثرات کو کم کرنے کیلئے بیشتر ممالک نے امدادی پیکجز دئیے ہیں جو خوش آئند ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ ممالک کو ان شعبوں میں روزگار کی فراہمی کیلئے کام کرنا چاہئیے جہاں بڑھوتری کی گنجائش ہے، تمام ممالک کو گرین اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی استعداد سے فائدہ اٹھانا چاہئیے۔