اسلام آباد : پارلیمان کے ایوان بالا نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں سالانہ ایک کھرب روپے کی مبینہ کرپشن کے الزامات سامنے آنے پر خزانہ ڈویژن اور ایف بی آر سے جواب طلبی کی ہے۔
سینیٹ میں بجٹ 2020-21ء پر بحث کے دوران سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے کہا کہ ایف بی آر افسران کی نااہلی قومی خزانے پر بہت بھاری ثابت ہو رہی ہے۔
سینیٹر بہرہ مند نے کہا کہ ایف بی آر کے افسران سالانہ ایک کھرب روپے کی کرپشن کرتے ہیں، انہوں نے ایف بی آر چئیرپرسن نوشین جاوید سے ریونیو بورڈ میں ہونے والی کرپشن کا کیس نیب کو بھجوانے کا مطالبہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ناقص کارکردگی پر ماضی میں بھی سوالات اُٹھائے جاتے رہیں لہٰذا اس معاملے کو نظرانداز کرنے کے بجائے تحقیقات ہونی چاہییں۔
سینیٹر بہرہ مند کے اس مطالبے پر کہ ایف بی آر میں کرپشن کا معاملہ نیب کو بھیجا جائے، پر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی کارروائی سے پہلے خزانہ ڈویژن اور ایف بی آر سے اس کی تفصیلات حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ایف بی آر اور خزانہ ڈویژن کو ہدایات جاری کیں کہ ایک ہفتے میں الزامات پر جواب جمع کروایا جائے۔