ایف بی آر کا 42 ملازمین کو اعزازیے، انعامات اور مراعات واپس کرنے کا حُکم

وفاقی حکومت نے اس سال کسی بھی محکمے کے ملازمین کو اعزازیہ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے مگر ان لینڈ ریونیو کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفس کراچی کے سابق کمشنر نے ایف بی آر کی اجازت کے بغیر ان افسران کو دو کروڑ بارہ لاکھ روپے کے اعزازیے، انعامات اور مراعات دے دیں۔

777

اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اپنے 42 افسران کو ان لینڈ ریونیو کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفس کراچی کے سابق کمشنر کی جانب سے دیے گئے وظائف ، ایوارڈ اور دیگر مراعات واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل کمشنر ہیڈکوارٹر نے ایک خط لکھ کران افسران کو تمام مراعات دو دن میں مرکزی بنک کے ذریعے قومی خزانے میں جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ان لینڈ ریونیو کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفس کراچی کے سابق کمشنر نے ان افسران کو دو کروڑ بارہ لاکھ روپے کی مراعات اور وظائف ایف بی آر سے مشاورت کے بغیر دیے ۔

یہ بھی پڑھیے : 

مالی سال 2020ء میں 1150 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی جائے گی : ایف بی آر

ایف بی آر کا نظرثانی شدہ ٹیکس ہدف بھی پورا نہ ہو پانے کا امکان، چئیرپرسن کو ہٹانے کی کوشش شروع

ایف بی آر کی بڑی کارروائی، 31 لاکھ مالیت کے نان ڈیوٹی پیڈ سگریٹ قبضے میں لے لیے

ان مراعات کے تحت گریڈ 19 کے ایک ایڈیشنل کمشنر کو 2 کروڑ 60 لاکھ روپے کا پرفارمنس ایوارڈ دیا گیا جو کہ اس کی بنیادی ماہانہ تنخواہ کے 36 گنا کے برابر ہے۔ اسی طرح  ڈپٹی کمشنر سطح کے افسران کو 28 لاکھ  روپے دیے گئے جو کہ ان کی بنیادی تنخواہ کے 36 گنا یا تین سال کی سیلری کے بربر ہے۔

ان بے ضابطگیوں کی اطلاع ملنے پر ایف بی آر نے سابقہ چیف کمشنر سے وضاحت طلب کرتے ہوئے مراعات حاصل کرنے والے تمام افسران کو انکی واپسی کی ہدایت کردی ہے۔

ذرائع کا معاملے کے حوالے سے بتانا تھا  کہ حکومت نے ایف بی آر کو ان تمام افسران سے مراعات اور رقوم واپس لینے کی ہدایت کی ہے کیونکہ اس برس وزارت خزانہ یا کسی دوسرے محکمے کے ملازمین کو کوئی اعزازیہ یا دوسری مراعات نہیں دی جائینگی۔

واضح رہے کہ ایف بی آر ہر سال اپنے ملازمین کو 50 کروڑ کے نقد اعزازیے دیتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here