کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) نے مشتبہ لائسنس رکھنے والے تمام پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق مشتبہ لائسنس رکھنے والے 150 پائلٹس کو پروازیں اڑٓنے سے روک دیا گیا ہے، جو پائلٹ اپنے لائسنس کی تصدیق کرا لیں گے انہیں ڈیوٹی پر لے لیا جائے گا۔
پی آئی اے نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ایک خط لکھا ہے کہ مشکوک پائے جانے والے دوسرے لائسنسوں کی فہرست جلد از جلد پی آئی اے کو فراہم کی جائے، اس طرح کے پائلٹوں کو حکومت کی جانب سے بنائے جانے والے انکوائری بورڈ کی سفارشات تک فوری طور پر غیر معینہ مدت کے لئے گراﺅنڈ کر دیا جائے تا کہ پی آئی اے کی پروازوں پر اس کے منفی اثرات نہ پڑیں اور انکوائری بورڈ کی سفارشات کے بعد غلطی پر پائے جانے والوں کوقواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے نوکریوں سے برخاست کر دیا جائے۔
ترجمان پی آئی اے نے اس بات کا اعادہ کیا ہے اس عمل کے نتیجہ میں پی آئی کی کچھ پروازیں منسوخ ہو سکتی ہیں لیکن تجارتی مفادات پر حفاظتی امور کو فوقیت حاصل ہے اور صرف وہ پائلٹ پرواز کریں گے جو اعلیٰ سروس ریکارڈ کے حامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ حفاظتی امور پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے فوری طور پر فلائٹ ڈیٹا مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا گیا ہے جس کے ذریعے اب پی آئی اے خود ہی اپنی پروازوں کے نیٹ ورک، وسیع رجحانات کی پیمائش، تجزیہ اور اس کی نشاندہی کرے گی جس کی بنیاد پر اصلاحی یا احتیاطی اقدامات لئے جائیں گے۔
بین الاقوامی تجارتی ہوابازی کے قائم کردہ معیار کے مطابق اس یونٹ کی سربراہی ایک سینئر کیپٹن کریں گے جن کی کسی ایسوسی ایشن سے کوئی وابستگی نہیں ہو گی ہے اور وہ یہ کام مکمل آزادانہ طور پراور تندہی سے انجام دیں گے۔
ترجمان کے مطابق پی آئی اے کے لئے مسافروں کی حفاظت سب سے مقدم ہے، پی آئی اے معاشرتی طور پر ایک ذمہ دار کمپنی ہے جس نے ہمیشہ قومی خدمت تندہی سے انجام دی ہے اور عالمی سطح پر ہوا بازی کی صنعت میں قائد اور سرخیل رہی ہے۔
دوسری جانب پی آئی اے نے پی کے 8303 حادثہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے نتائج تسلیم کرتے ہوئے ائیر لائن میں حفاظتی معیار کو مزید بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
پی آئی اے ترجمان نے مزید کہا کہ پی کے 8303 کے اندوہناک حادثے کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال کے بعد ہمارے داخلی جائزہ کی بنیاد پر پی آئی اے اس عمل کو مزید شفاف بنانے اور اس میں بہتری لانے کے لئے ریگولیٹر کو اضافی سفارشات پیش کرے گی اور امید رکھے گی عدم برداشت کی پالیسی برقرار رکھتے ہوئے قواعد و ضوابط پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے۔