اسلام آباد : پاکستان میں جاری پٹرولیم بحران سے متعلق وفاقی کابینہ کو بریف کرتے ہوئے مشیر برائے پٹرولیم ڈویژن ندیم بابر نے کہا کہ یہ بحران ایران سے پٹرول اور ڈیزل کی سمگلنگ میں کمی اور ملک میں طلب میں غیر معمولی اضافے کے باعث پیدا ہوا۔
اپنی بریفنگ میں مشیر پٹرولیم نے وفاقی کابینہ کو بتایا کہ جون 2020ء میں پٹرول کی مارکیٹ میں سپلائی کو بڑھا کر 8 لاکھ 49 ہزار میٹرک ٹن کردیا گیا ہے جبکہ گزشتہ برس اسی ماہ 6 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول مارکیٹ میں سپلائی کیا گیا۔
تاہم ملک میں پٹرول کا بحران ابھی بھی موجود ہے اور اس بحرانی کیفیت کی وجہ سپلائی میں 51 فیصد اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان میں یورو فائیو پٹرول اور ڈیزل کی جلد دستیابی کا امکان
اسلام آباد ہائیکورٹ، پٹرول کی ذخیرہ اندوزی پر حکومتی کارروائی کیخلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد
پٹرول بحران : تحقیقات میں آئل مارکیٹنگ کمپنیاں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کی ذمہ دار قرار
ذرائع نے پرافٹ اردو کو اس حوالے سے بتایا ہے کہ کابینہ نے مشیر پٹرولیم ندیم بابر کی بریفنگ پرعدم اعتماد کرتے ہوئے بحران کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید برآں کابینہ نے پٹرولیم ڈویژن سے بھی دریافت کیا ہے کہ 16 جون تک معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کے باوجود بحران ختم کیوں نہیں ہوا۔
اُدھر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے علاوہ ملک کے باقی حصوں میں پڑول معمول کے مطابق ملنا شروع ہو گیا ہے ۔
خیبر پختونخوا میں صورتحال اس لیے معمول پر نہیں آسکی کیونکہ وہاں چار سو کے قریب غیر لائسنس یافتہ پٹرول پمپوں اور تیل کی ذیلی ایجنسیوں نے غیر قانونی طور پر پٹرول ذخیرہ کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 7 روپے کمی کا اعلان کیا تھا مگر ذخیرہ اندوز اور منافع خور عناصر نے سپلائی کم کرکے مارکیٹ سے پٹرول غائب کردیا جس کے باعث ملک میں پٹرول کا مصنوعی قلت پیدا ہوگئی ہے۔