اسلام آباد: وزارت برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے تجویز پیش کی ہے کہ انسداد ٹڈی دل کےلئے کمیونٹی کو متحرک کرکے جمع کی ہوئی ٹڈیوں کو بائیو کمپوسٹ میں تبدیل کیا جائے۔
وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق سے جاری کردہ بیان کے مطابق ٹڈی دل سے حاصل کردہ کھاد میں 9 فیصد نائٹروجن اور 7 فیصد فاسفورس ہو گا، کمپوسٹ پروسیسنگ میں پیشہ ور افراد، جامعات اور سول سوسائٹی بھی حصہ لیں گے۔
بعد میں معیاری کھاد کو ٹڈی اور بائیو ویسٹ سے تیار کیا جائے گا، نامیاتی کھاد کے استعمال کو فروغ دینے کےلئے مارکیٹنگ اور تقسیم کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے گا۔
پائلٹ ٹیسٹنگ ٹڈی دل کی تولیدی مہینوں کے دوران چولستان اور تھر میں کی جائے گی۔ کھائنے، جالی ڈالنے، ویکیوم کے استعمال میں کمیونٹیز کی استعداد کار کو بڑھایا جائے گا۔ 50 مراکز کو یونٹی کی سہولت کے لئے نامزد کیا جائے گا۔
اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں پی اے آر سی بہاولپور (29) ، تھرپارکر/عمرکوٹ (42)، لکی مروت/ڈی آئی خان (41) کے اریڈ زون مراکز/ انسٹی ٹیوٹ شامل ہوں گے۔ مختلف انسٹیٹیوٹ یسے خاران ڈراء لینڈ سنٹر آف بلوچستان (27) اور تربت (12)، لسبیلا (23) اور خضدار (26) کے انسانی وسائل اس منصوبے پر عملدرآمد میں شامل ہوں گے۔
لینڈ ریسورس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایل آر آر آئی) اور پی اے آر سی ایکوٹوکسولوجی پروگرام کی لیبز معیاری کھاد کی تیاری کے لئے سائنسی بیک اپ فراہم کریں گی۔
پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) ایگروٹیک کمپنی (پی اے ٹی سی او) نجی شعبے کے ساتھ شراکت میں قومی سطح پر لیبلنگ ، پیکیجنگ مارکیٹنگ اور برانڈنگ کے کام کو فروغ دے گی۔
مصدقہ کھاد کی مصنوعات کو برآمد کیا جائے گا، منصوبے کے متوقع نتائج میں فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں 10-15 فیصد تک بہتری، سفارش کردہ کیمیائی کھادوں کے استعمال میں 25 فیصد تک کمی، مٹی کی زرخیزی اور مٹی کی صحت کو بہتر کرنا شامل ہوں گے۔
اس سکیم کے ذریعے پاکستان میں نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دیا جائے گا، منصوبے کے پہلے سال کے دوران ایک ارب مالیت کی کھاد تیار کی جائے گی۔ اگر اس منصوبے کے ذریعہ فصلوں کے ایک فیصد نقصان کو کنٹرول کیا جاتا ہے تو پھر 32 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔
ایک لاکھ ٹن ٹڈیوں میں سے 70.000 ٹن کھاد تیار کی جائے گی، اس پراجیکٹ کے تحت ایک کنبہ ہر ماہ اوسطاً 6000 روپے کما سکتا ہے۔ کمیونٹی کو ادائیگی مناسب طریقے سے کی جائے گی۔ منصوبہ منظوری کے مرحلے میں ہے۔