اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا جاری مالی سال 2019-20ء کا نظر ثانی شدہ 3908 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی پورا نہ ہو پانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق رواں ماہ 415.5 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے فیلڈ آفیسرز کو کام تیز کرنے اور ہفتے کے دن بھی دفاتر کھلے رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
مالی سال کے 11 ماہ (جولائی سے مئی) میں ایف بی آر نے 3 ہزار 518 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا ہے تاہم 3 ہزار 908 ارب روپے کا نظرثانی شدہ ہدف پورا کرنے کی کوشش میں اسے دس سے بیس ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے :
کے پی حکومت عوام پر مہربان، بجٹ میں متعدد ٹیکسوں پر چھوٹ دے دی
ناقص کارکردگی ، ایف بی آر کے ملازمین کو مالی سال 2021 میں اعزازیہ نہیں ملے گا
ایف بی آر 75 دن میں قاضی فائز عیسی کی فیملی کی ٹیکس رپورٹ جمع کروائے: سپریم کورٹ
اُدھر ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ہدف کورونا وائرس کے باعث حاصل نہیں ہو پائے گا مگر اس کے باوجود ایف بی آر کی موجودہ چئیرپرسن نوشین جاوید کو ہٹانے کے لیے لابنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔
اس لابی کے افراد کو مشیر خزانہ کی حمایت تو حاصل ہے تاہم سیکرٹری خزانہ اس کے مخالف ہیں۔ جب سابق چیئرمین شبر زیدی ایف بی آر سے گئے تو اس لابی نے ان کی جگہ ہارون اختر، طارق پاشا اور مجتبیٰ میمن کے نام بطور چیئرمین ایف بی آر تجویز کیے تھے اور اب بھی طارق پاشا کا نام تجویز کیا گیا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایف بی آر کی موجودہ چئیر پرسن نوشین جاوید کے دور میں ادارے کے سینئیر انکم ٹیکس آفیسرز کو سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے حالانکہ یہ افسران ٹیکس ہدف پورا کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔