اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کو گوادر میں انکم ٹیکس کے حوالے سے معلومات فراہم کر دیں۔
اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سیکرٹری سمندری امور رضوان احمد سے گوادر بندرگاہ سے متعلق معاہدوں کی تفصیلات طلب کی تھیں جو انہوں نے کانفیڈینشل قرار دے کر فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا جس پر کمیٹی کے ارکان نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
کورونا: پاکستان کے جی ڈی پی میں اہم کردار ادا کرنے والی بڑی صنعتوں کی پیداوار شدید متاثر
گوادر کی بندرگاہ پر پہلے تجارتی بحری جہاز کی آمد
’آئی ایم ایف، مغرب کو خوش کرنے کیلئے سی پیک سرد خانے ڈال دیا گیا‘
کمیٹی میں شامل سینیٹرز نے گودار پورٹ پر کچھ مخصوص کمپنیوں اور ان کے ٹھیکیداروں کو 40 سال کیلئے انکم ٹیکس چھوٹ دینے کو بھی مسترد کر دیا تھا۔
اس کے علاوہ قائمہ کمیٹی نے گوادر بندرگاہ پر کام کرنے والے ٹھیکیداروں کی فہرست بھی طلب کی تھی تا کہ اس پر اِن کیمرہ بحث کی جا سکے۔
تاہم گزشتہ روز ایف بی آر حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ گوادر میں دی جانے والی انکم ٹیکس کی چھوٹ 20 سال کے لیے ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سربراہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فنانس بل 2020ء کا جائزہ لیا گیا اوراس میں ہونے والی ترمیم کو منظورکرلیا گیا۔
کمیٹی نے ایف بی آر کی جانب سے کورونا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات کے علاوہ مارکیٹ کمیٹیوں کی جانب سے ڈیلروں اور کمیشن ایجنٹس سے ایڈوانس ٹیکس لینے کے عمل کو ختم کیے جانے کو بھی سراہا۔
مزید برآں کمیٹی اجلاس میں تعلیمی اخراجات پر ایڈوانس ٹیکس ختم کرنے، کیفین ملے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 13 سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے اور درآمدی سگریٹ، تمباکو، سگار وغیرہ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 100 فیصد کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
تاہم کمیٹی نے ٹیکس دینے والوں کے پروفائل، اپیلیٹ ٹریبیونل میں اپیل کے طریقہ کار، جرمانوں اور سزاؤں اور چھاپہ مارنے کے طریقہ کار میں ترمیم کو سختی سے مسترد کردیا۔