پٹرول بحران : تحقیقات میں آئل مارکیٹنگ کمپنیاں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کی ذمہ دار قرار

شیل ، ٹوٹل پارکو، اٹک پٹرولیم، بائیکو، گو، ہاسکول، اور پوما انرجی نے اسٹاک ہوتے ہوئے بھی مارکیٹ میں سپلائی نہیں کیا جس سے بحران نے جنم لیا : تحقیقاتی رپورٹ

756

اسلام آباد : پٹرولیم بحران کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ملک میں ایندھن کی کمی پیدا ہونے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

کمیٹی نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ کچھ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کی اور جان بوجھ کر سیل یا تو کی ہی نہیں یا پھر کم کی۔

کمیٹی نے ایسی کمپنیوں کے خلاف سخت کاروائی کی سفارش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے پر چھ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر جُرمانے عائد

سی پیک کے تحت آزاد کشمیر میں 1124 میگاواٹ پن بجلی منصوبے کا معاہدہ طے پا گیا

کمیٹی نے وزیراعظم کو پیش کی جانے والی اپنی رپورٹ میں شیل ، ٹوٹل پارکو، اٹک پٹرولیم، بائیکو، گو، ہاسکول، اور پوما انرجی کے بارے میں کہا ہے کہ ان کمپنیوں نے سپلائی کم کرکے بحران پیدا کیا لہذا ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔

مزید برآں رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اگر یہ کمپنیاں ایک مہینے میں اپنی کارکردگی کو بہتر نہیں بناتیں تو ان کا لائسنس معطل کردیا جائے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ ریفائنریوں کو جون اور جولائی کے مہینوں میں اپنی پیداوار کو بلند ترین سطح پر رکھنا ہوگا تاکہ ملک میں سپلائی کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے۔

کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے سٹوریج کے حوالے سے ریگولیشنز کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس حوالے سے رپورٹ میں لکھا گیا کہ ’’ ہم نے تحقیقات کے دوران آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے حفاظتی اقدامات سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا۔ کمپنیوں نے انتہائی آتش گیر پٹرولیم مصنوعات  کو سٹور کرنے کے لیے بنائے گئے ٹینکس میں ہدایت کے مطابق فاصلہ نہیں رکھا۔

ان میں سے زیادہ تر ٹینکس کو ایتھانول اور کیمیکلز وغیرہ سٹور کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا مگر انہیں پٹرولیم مصنوعات سٹور کرنے لے لیے استعمال کیا جارہا ہے جو کی کسی حادثے کا مؤجب بن سکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پٹرولیم بحران کے دنوں میں سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنی پی ایس او کے تمام سٹیشنز کھلے رہے اور ان سے پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی جاری رہی ۔

مزید برآں کمپنی نے اس دوران سپلائی جاری رکھ کر اپنے مارکیٹ شئیر کو 35.7 سے بڑھا کر 54.2 فیصد کرلیا ہے۔

اس کے علاوہ گیس اینڈ آئل پاکستان لمیٹڈ ( گو) کا پٹرول اسٹاک 54 ہزار میٹرک ٹن پایا گیا۔ اپریل میں کمپنی کا مارکیٹ شئیر 14.5 فیصد تھا مگر جون میں یہ کم ہوکر 11.2 فیصد ہوگیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہاسکول پٹرولیم لمیٹڈ کے پاس پٹرول کا وافر اسٹاک موجود تھا مگر کمپنی نے اسے مارکیٹ میں بھیج کر سپلائی بہتر کرنے کے بجائے ذخیرہ اندوزی کی۔

مزید برآں پوما انرجی نے 27 مئی کو 3 ہزار میٹرک ٹن پٹرول درآمد کیا جس میں مارکیٹ میں 2 ہزار 800 میٹرک ٹن پٹرول سپلائی کیا گیا مگر کمپنی نے 5000 میٹرک ٹن پٹرول کی درآمدی کنسائنمنٹ جو کہ 6 جون کو حاصل کی گئی کو مارکیٹ میں بھجوانے میں سستی دکھائی۔

یوں کمپنی ذخیرہ اندوزی کی مرتکب ہوئی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی کمی کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

 تحقیقات کے بعد رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی جس کے جائزے کے بعد انہوں نے ملک میں آئندہ تیل کی مصنوعی قلت روکنے کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا۔

مزید برآں انہوں نے آئل کمپنیوں کو پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی بنا تعطل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کا حکم بھی دیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here