اسلام آباد: مالی سال 20-2019ء کے اقتصادی جائزہ سروے کے اعداد و شمار کے مطابق پی آئی اے کارپوریشن نے اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے گزشتہ 22 ماہ سے ناکارہ کھڑے بوئنگ 777، اے 320 ، اور اے ٹی آر طیاروں کو کار آمد بنا لیا۔
اس سے قبل اے 320 کی اڑان بھرنے کے وقت زیادہ سے زیادہ وزن میں اضافے کی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے پے لوڈ لے جانے کی گنجائش میں اضافہ کیا گیا اور جہازوں کی مرمت و بحالی والی کمپنی ایم آر او کے ساتھ ادائیگیوں میں نرمی اور چارجز کم کرنے کے حوالہ سے مذاکرات کے ذریعے مفاہمت پیدا کی گئی۔
اس کے علاوہ باچا خان ائیرپورٹ سے نائٹ پروازوں کا آپریشن بحال کیا گیا، ایران اور ترکمانستان کی فضائی حدود سے اڑان کی اجازتِ لی گئی اور ملتوی شدہ آڈٹ کامیابی کے ساتھ مکمل کرایا گیا۔
سالانہ اے جی ایم کا بھی انعقاد کیا گیا، یہ اجلاس 2017ءاور 2018ءسے التوا کا شکآر تھا۔ کمپنیز ایکٹ اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کے تقاضوں کو پورا کیا گیا اور پی آئی اے سی کو ایس ایم سی پی کے ڈیفالٹرز کی فہرست سے نکالا گیا۔
علاوہ ازیں پی آئی اے نے وزارت خزانہ، نیشنل بنک آف پاکستان، سٹیٹ بینک آف پاکستان، اوریجنل ایکوپمنٹ مینو فریکچر اور انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (ایاٹا) کی مشاورت سے پانچ سالہ کاروباری پلان 23-2019ء مرتب کیا اور وزیراعظم کو اس سے متعلق بریفنگ دی۔
پیشہ ورانہ خسارے میں کمی، مسافروں پر اعتماد سازی اور آمدن اور محصولات میں اضافہ اور بین الاقوامی ضروریات پر پورا اترنے کےلئے پی آئی اے سی نے اپنے بیڑے کو اپ گریڈ کیا اور ڈرائی لیز پر دو نیرو باڈی جہاز بھی شامل کئے-
کرائے پر جہاز حاصل کرنے کے بجائے پی آئی اے نے حج پروازوں کے آپریشن اپنے جہازوں کے ساتھ مکمل کئے،۔ سیالکوٹ سے پیرس، سیالکوٹ سے بارسلونا، پشاور سے شارجہ، پشاور سے العین اور ملتان سے شارجہ جیسے نئے فضائی روٹس کا آغاز کیا اور خسارے والے روٹس پر آپریشن معطل کرکے منافع بخش روٹس کےلئے پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں گھوسٹ ملازمین اور جعلی ڈگریوں کے حامل عملہ کے ارکان کی برطرفیاں بھی عمل میں لائی گئیں اور ملازمین کی طبی سہولت کو سنٹرلائز کرکےا س مد میں اخراجات میں کمی لائی گئی۔