اسلام آباد : پاکستان کی ربیع اور خریف کی فصلوں کی کل مالیت 3 ہزار 268 ارب روپے ہے لیکن ٹڈی دل کے حملے کے باعث رواں برس ان فصلوں کی 75 فیصد آمدنی ضائع ہو جانے کا امکان ہے جو 2 ہزار 451 ارب روپے بنتے ہیں۔
پرافٹ اردو کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق وفاقی حکومت نے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کو عوام کو ٹڈی دل سے نمٹنے کی کوشش میں شامل کرنے کے لیے ایک جامع پلان مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔
حکومت نے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریگولیشن ڈویژن کو ٹڈی دل کےتدارک کے لیے درکار فنڈز کے حوالے سے کام مکمل کرکے سفارشات کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم کی مشیر برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو احساس پروگرام کے تحت ایسا منصوبہ تشکیل دینے کی ہدیات کی گئی ہے جس میں عوام کو ٹڈی دل پکڑنے کی ترغیب دی جائے اور اس کام کے عوض معاوضہ دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے :
پاکستان ٹڈی دل کے حملوں سے بری طرح متاثر، مزید فنڈز کی ضرورت ہے: اقوام متحدہ
کورونا وائرس: ایک ارب 70 کروڑ افراد کے شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے، برطانوی ماہرین
فرانس، معیشت میں 10 فیصد گراوٹ، بیروزگاری کی شرح 11.5 فیصد سے زیادہ رہے گی
حکومت نے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کو انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ ڈویژن کے ساتھ مل کر عوام کو ٹڈی دل کے تدارک کے لیے حکومتی اقدامات سے آگاہ کرنے کے لیے ابلاغی حکمت عملی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
اس سے پہلے 2 جون کو پاکستان آرمی کے انجینئر اِن چیف، نیشنل ڈیزاسٹر میجمنٹ اتھارٹی کے چئیرمین اور سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن نے وفاقی کابینہ کو ملک میں ٹڈی دل کے حملے بارے بریفنگ دی۔
جس میں کابینہ کو بتایا گیا کہ ملک کے شمالی ریجن میں ٹڈی دل کا اتنا بڑا حملہ تیس سال کے بعد ہوا ہے۔
اس وقت ملک کے 52 اضلاع ٹڈی دل کی یلغار سے متاثر ہیں جبکہ حکومت نے اس حوالے سے سروے اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے 1 ہزار 113 ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو کہ فیلڈ میں کام کر رہی ہیں۔
یہ ٹیمیں اب تک 2 لاکھ 38 ہزار 399 سکوائر کلومیٹر رقبے کا سروے اور چار ہزار 967 سکوائر کلومیٹر کے علاقے میں کنٹرول آپریشنز کرچکی ہیں۔
ملک کے چاروں صوبوں میں فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے کے تناظر میں ایمرجنسی کا نفاذ کردیا گیا ہے اس کے علاوہ اس آفت سے نمٹنے کے لیے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن ، ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن، این ڈی ایم اے، صوبائی ایگری کلچرل ڈیپارٹمنٹ اور مسلح افواج پر مشتمل نیشنل لوکسٹ کنٹرول سنٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔