اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اپنے ہی سینیٹر کے پیش کردہ ممبرز آف پارلیمنٹ ترمیمی بل 2020ء کی مخالفت کر دی۔
یہ بل پی ٹی آئی کے ہی سینیٹر بابر اعوان کی جانب سے پیش کیا گیا تھا جس کے تحت ارکان پارلمیان کے اہلخانہ کو بذریعہ ہوائی جہاز اندرون ملک سفر کے لیے بزنس کلاس کی 25 ریٹرن ٹکٹس دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور بابراعوان نے قومی اسمبلی میں یہ بل 9 مارچ جبکہ سینیٹ میں 5 جون کو پیش کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
پی آئی اے نے 22 ماہ سے ناکارہ کھڑے بوئنگ 777، اے 320، اور اے ٹی آر طیاروں کو کار آمد بنا لیا
الیکٹرک وہیکلز پالیسی بن گئی، لیکن کیا پاکستان میں بجلی پر گاڑیاں چلانے کا منصوبہ کامیاب ہو پائے گا؟
وفاقی کابینہ نے ملک میں موبائل فونزکی تیاری کی پالیسی کی منظوری دے دی
تاہم صنعت و پیداوار کے وفاقی وزیر حماد اظہر کی جانب سے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو ہوائی سفر کے لیے دی جانے والی 25 ٹکٹیں منتخب نمائندوں کا استحقاق ہیں جس کا مقصد انہیں ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے کے لیے سہولت فراہم کرنا ہے لہٰذا ان کے اہلخانہ کو ان ٹکٹوں کے استعمال کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس سے پہلے سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ نے اس بل کو منظور کرلیا تھا۔ کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ اس بل کی منظوری سے قومی خزانے پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا کیونکہ ارکان اسمبلی کو ہوائی سفر کی مفت ٹکٹوں کی یہ سہولت پہلے بھی میسر ہے جسے اب انکے اہلخانہ بھی استعمال کرسکیں گے۔
کمیٹی نے قومی اسمبلی کو بھی بل کو بغیر کسی ترمیم کے منظور کرنے کی تجویز دی تھی۔
واضح رہے کہ ممبرز آف پارلیمنٹ ایکٹ کی شق نمبر 10 کے تحت ممبر پارلیمان کو مفت سفر کی سہولت دی گئی ہے جس کے تحت انہیں ملک کے اندر سفر کے لیے بزنس کلاس کی پچیس ریٹرن ٹکٹیں دی جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ ارکان پارلیمان اور ان کے اہلخانہ کو ٹرین اور ہوائی جہاز کے سفر کے لیے سالانہ تین لاکھ روپے کے واؤچرز بھی دیے جاتے ہیں۔
تاہم ارکان پارلیمان کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ انکے لیے مخصوص بزنس کلاس کی مفت ائیر ٹکٹس پر انکے اہلخانہ کو بھی سفر کی اجازت دی جائے۔
ان کے اس مطالبے کو سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس، ریونیو اور معاشی امور نے منظور کرلیا تھا تاہم اب یہ خبر آئی ہے کہ حکومت نے اپنے ہی رکن کے پیش کردہ اس بل کی مخالفت کردی ہے۔