پوائنٹ آف سیل کے تحت 15 ہزار کاروباروں کو سسٹم میں لانے کا ہدف ہے: ایف بی آر

ٹیکس محصولات میں مجموعی طور پر 17 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، چیئرپرسن ایف بی آر ڈاکٹر نوشین جاوید امجد

967

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی چیئرپرسن ڈاکٹر نوشین جاوید امجد نے کہا ہے کہ محدود مالیاتی گنجائش میں تجارت اور کاروبار کا فروغ اور مشکل حالات میں محصولات میں اضاف اہم ترجیح ہے، آنیوالے مالی سال میں پوائنٹ آف سیل نظام کے تحت 15 ہزار کاروباروں کو سسٹم میں لانے کا ہدف ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاونٹنٹس آف پاکستان (آئی سی اے پی ) کے زیراہتمام پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم غیرمعمولی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں، نیا وفاقی بجٹ مشکل حالات میں ترتیب دیا گیا ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ میں کوئی نیاٹیکس عائد نہیں کیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ وبا کی صورتحال کی وجہ سے کاروباری حالات ٹھیک نہیں ہے، محدود مالیاتی گنجائش کے اندر رہتے ہوئے ایف بی آر تجارت اور کاروبار کو آگے بڑھانا چاہتا ہے اور اس ضمن میں بجٹ میں کئی اقدامات بھی کر لیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جاری مالی سال میں ایف بی آر نے اچھی کارگردگی کا مظاہرہ کیا ہے، ایف بی آر کے ٹیکس محصولات میں مجموعی طور پر 17 فیصد کا اضافہ ہوا، انکم ٹیکس وصولیوں میں 18 فیصد، سیلز ٹیکس میں 15 فیصد اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹیز کی وصولیوں میں 21 فیصد کی بڑھوتری ریکارڈ کی گئی ہے، حکومت کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کی وجہ سے ایف بی آر کے ریونیو میں فرق پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک ٹیکسوں میں گزشتہ ایک دھائی میں پہلی بار 25 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مالی سال 2019-20ء میں ایف بی آر نے معیشت کو دستاویزی بنانے پر توجہ دی ہے، ہمارا اہم ہدف مشکل حالات میں ریونیو میں اضافہ ہے، وائرس کے ساتھ ساتھ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام بھی چل رہاہے۔

نوشین جاوید امجد نے کہا کہ ایف بی آر اپنے نظام اور طریقہ کار کو بہتر بنا رہا ہے، ادارے میں آٹومیشن پر توجہ دی جا رہی ہے، نئے وفاقی بجٹ میں کاروباری لاگت میں سہولت کی فراہمی کیلے اقدامات کئے گئے ہیں، قانونی چارہ جوئی اور تصفیہ جات کے متبادل حل کے ضمن میں تجاویز پیش کی گئی ہے، اس کے علاوہ ایف بی آر آڈٹ سسٹم میں بہتری لا رہا ہے، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریٹرن کی انسانی مداخلت کے بغیر ادائیگی کیلئے بہتر نظام قائم کیا گیا ہے، اس نظام کے تحت ڈیوٹی ڈرابیک کی مد میں 20 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، جن لوگوں نے آئی بی اے این فراہم کر دئیے ہیں، ان کے اکاونٹس میں 5 ارب روپے منتقل کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے پوائنٹ آف سیل نظام پر عمل درآمد بھی جاری ہے، اس نظام کے تحت اب تک 6617 کاروبار رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، ہمارا ہدف ہے کہ جب کاروبار کھلے گا تو آنیوالے مالی سال میں اس کی تعداد کو 15 ہزار تک پہنچایا جائے اس کے بعد اسے بتدریج 25 ہزار تک پہنچایا جائیگا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here