کراچی: صوبہ سندھ کا مالی سال 21-2020 کا تقریباً 12 کھرب 40 ارب روپے سے زائد کا بجٹ سندھ اسمبلی میں پیش کردیا گیا، وفاق اور پنجاب کے برعکس سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر آغا سراج درانی کے زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔
صحت
بدھ کو سندھ اسمبلی میں مالی سال 2020-21کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 2019-20 کے لیے محکمہ صحت کے بجٹ کا تخمینہ 120.486 ارب روپے تھا، اگلے مالی سال 2020-21 کے لیے بڑھا کر 139.178 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
تعلیم
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے بتایا کہ تعلیم کا بجٹ 10 فیصد اضافے سے 244.5 ارب روپے کیا جا رہا ہے جب کہ مالی سال 20-2019ء میں تعلیم کا بجٹ 212.4 ارب روپے تھا۔
ترقیاتی بجٹ
انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں صوبائی ترقیاتی بجٹ 155 ارب جب کہ ضلعی ترقیاتی بجٹ 15 ارب روپے کا ہو گا۔ بجٹ میں بلدیات کے لیے گرانٹ میں 5 فیصد اضافہ کرکے اسے 78 ارب روپے کردیا گیا ہے جب کہ گزشتہ مالی سال مالی سال میں بلدیات کے لیے 74 ارب مختص تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٍصوبائی بجٹ میں تھر کول اور پانی فراہمی سمیت پانی کے مختلف منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے، ماس ٹرانزٹ اور ٹرانسپورٹ کے لیے 3 ارب 11 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں ملیر ایکسپریس وے کے لیے 2 ارب 7 کروڑ روپے جب کہ کراچی ٹھٹہ شاہراہ کے لیے ایک ارب 86 کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
وفاق اور پنجاب کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ نہیں کیا گیا لیکن صوبہ سندھ کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ حکومت کے گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے جبکہ گریڈ 17 سے 21 کے افسران کی تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق صوبائی وزراء اور کابینہ اراکین پر نہیں ہوگا۔
خیال رہےکہ وفاق اور پنجاب نے بھی آئندہ مالی سال 21-2020 کا بجٹ پیش کر دیا ہے جس پر بحث کا سلسلہ جاری ہے۔