اسلام آباد : حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21ء کے بجٹ کے اعلان کے بعد عوام پر گیس بم گرانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں، گو کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا تاہم گیس مہنگی کرکے پیسہ عوام کی جیبوں سے نکلوانے کا منصوبہ ضرور بنا لیا گیا ہے۔
اگلے مالی سال میں مالیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو گیس کی قیمتیں بڑھانے کی درخواست کر دی ہے جس پر غور جاری ہے۔
سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 622 روپے جبکہ سوئی سدرن کی جانب سے 85 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
سی پیک ترقی کا زینہ، پاکستان کے جی ڈی پی میں 14.06 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے: ورلڈ بنک
برطانوی گیس کمپنی سنٹریکا کا 5 ہزار ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ
تیل اور گیس کے شعبے میں 5 ارب ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری لانے کا پلان تیار
ذرائع کے مطابق اوگرا اس ضمن میں سوئی ناردرن کی درخواست پر 24 جون جبکہ سوئی سدرن کی درخواست پر 25 جون کو سماعت کرے گی۔
اگر اضافے کی یہ درخواستیں منظور کرلی جاتی ہیں تواس سے سوئی ناردرن کو 73 ارب جبکہ سوئی سدرن کو 37 ارب روپے حاصل ہوں گے، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اس کے علاوہ سوئی سدرن نے اوگرا سے آر ایل این جی کے نرخوں میں بھی فی ایم ایم بی ٹی یو 13.64 پیسے کا اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید برآں سوئی ناردرن نے آرایل این جی کی لاگت کا اندازہ 102.08 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو لگایا ہے اور گھریلو شعبے کو فراہم کی جانے والی آر ایل این جی کی کُل قیمت 73 ہزار 890 ملین روپے بتائی گئی ہے۔
اُدھر اوگرا نے گیس کمپنیوں کی جانب سے نرخوں میں اضافے کے مطالبے پر فیصلہ کرنے سے پہلے تمام متعلقہ فریقین جس میں گیس کے کمرشل صارفین اور عام عوام بھی شامل ہیں سے اس سلسلے میں تحفظات، اعتراضات اور تجاویز طلب کی ہیں تاکہ معاملے پرمنصفانہ اور جائز فیصلہ کیا جاسکے۔