اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں کسان ٹڈی دل کے حملوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ گرمیوں کے آخر میں مزید نقصان ہو سکتا ہے۔
باقاعدہ بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں عالمی ادارہ کے نائب ترجمان فرحان عزیز حق نے کہا کہ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ٹڈیوں کی نگرانی اور کنٹرول کے لئے پاکستانی حکومت کو تکنیکی مشورے اور مدد فراہم کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے او اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) شراکت داروں کے ساتھ مل کر اور حکومت کے ساتھ مل کر بدترین متاثرہ اضلاع کی ضروریات کا جائزہ لیں گے جنہوں نے پچھلے 18 مہینوں میں خشک سالی، سیلاب سمیت دیگر مسائل اور حال ہی میں سردی کی لہر اور کوویڈ 19 کا بھی سامنا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ٹڈیوں کے نقصان سے سروے، کنٹرول اور بحالی کے لئے آنے والے تین سالوں میں مزید 372 ملین ڈالر کی ضرورت ہے کیونکہ ملک میں 30 لاکھ سے زیادہ افراد کو خوراک کے شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے، جبکہ بلوچستان میں صورتحال خاص طور پر نازک ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے یکم فروری کو قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا اور تب سے حکومتی مشینری اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے حرکت میں ہے۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ترجمان کے مطابق اس وقت پاکستان کے 40 اضلاع میں ٹڈی دل موجود ہے۔ بلوچسستان کے 29، خیبر پختونخوا کے 8 اور سندھ کے 3 اضلاع ٹڈی دل سے متاثر ہیں۔
بلوچسستان میں خضدار، آواران، نوشکی، چاغی، گوادر، اتھل، کیچ، پنجگور، خاران، وشک اور کوئٹہ کے علاوہ دیگر اضلاع بھی متاثر ہیں۔ کے پی میں ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، شمالی و جنوبی وزیرستان، لکی مروت، کرم، اورکزئی اور خیبر ، سندھ میں شہید بے نظیر آباد، مٹیاری اور جامشورو میں ٹڈی دل سے متاثر ہوئے جبکہ گذشتہ روز (سوموار) پنجاب کے کسی ضلع سے ٹڈی دل رپورٹ نہیں ہوا۔
ترجمان کے مطابق ٹڈی دل کے متاثرہ علاقوں کا سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے۔ کل 1288 مشرکہ ٹیموں نے لوکسٹ کنڑول آپریشن میں حصہ لیا۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 3 لاکھ 12 ہزار ہیکٹر رقبہ کا سروے ہوا جبکہ 6 ہزار 800 ہیکٹر رقبہ پر ٹڈی دل کو تلف کرنے والی ادویات کا سپرے کیا گیا۔
بلوچسستان میں 5 ہزار 300 ہیکٹر رقبہ پر سپرے کیا گیا۔ خیبر پختونخوا میں 1000 ہیکٹر رقبہ کی ٹریٹمنٹ ہوئی۔ سندھ میں گذشتہ روز 500 ہیکٹر رقبہ ٹریٹمنٹ کیا گیا۔ اب تک پورے ملک میں 6 لاکھ 23 ہزار ہیکٹر رقبہ پر سپرے کیا جا چکا ہے۔