سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ ، تفریق ختم کی جائے : پے اینڈ پنشن کمیشن

کمیشن کا قیام رواں برس اپریل میں عمل میں آیا جس کا مقصد مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت وفاقی اور صوبائی محکموں کے تمام ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے سٹرکچر کی تیاری اور اس ضمن میں تفریق کو ختم کرنا ہے

1179

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں اضافہ نہ کرنے کے فیصلے کے بعد  پے اینڈ پنشن کمیشن نے حکومت کو ملازمین کو ریلیف دینے کی تجویز دی ہے۔

وزارت خزانہ کو بھیجی گئی تجویز میں کمیشن نے زور دیا ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر پنشنوں اور تنخواہوں میں اضافے کے علاوہ  تمام محکموں کے ملازمین کے درمیان اس ضمن میں تفریق کو ختم کیا جائے۔

فنانس ڈویژن کے ذرائع کا پرافٹ اردو کو بتانا تھا کہ اگرحکومت ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں اضافہ کرتی ہے تو اسے 25 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیے:

پلاننگ کمیشن نے 24 ارب روپے کے سات منصوبوں کی منظوری دے دی

71 کھرب 37 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا

حکومت کا یوٹرن، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں ،مراعات میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ

پے اینڈ پنشن کمیشن کا قیام رواں برس اپریل میں عمل میں آیا اور اسکا مقصد مسلح افواج سمیت وفاقی اور صوبائی محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن  کے سٹرکچر کی تیاری اور اس ضمن میں تفریق کو ختم کرنا ہے۔

مزید برآں کمیشن تنخواہوں اور پنشنوں میں اضافے کے حوالے سے بھی جائزہ لینے کا مینڈیٹ رکھتا ہے۔

ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ اگرچہ کمیشن نے بجٹ سے پہلے تنخواہوں اور پنشنوں کے حوالے سے اپنی تجاویز پر کام مکمل نہیں کیا تھا مگر اس نے کچھ تجاویز اس ضمن میں حکومت کے گوش گزار ضرور کی تھیں۔

اس چھ رکنی کمیشن کی سربراہی سابق سیکرٹری خزانہ عبدل واجد رانا کے سپرد ہے مگر اس کے وسیع دائرہ کار کی وجہ سے اس کے زیادہ تر ارکان کا تعلق سندھ سے ہے۔

کمیشن کے ارکان میں دو ریٹائرڈ سرکاری ملازمین نذر حسین مہر اور ڈاکٹر نور عالم، صدر یونائیٹڈ بنک لمیٹڈ سیمہ کامل، چئیرمین نیشنل بنک آف پاکستان زبیر سومرو اور آئی سی آئی پاکستان لمیٹڈ کی نوشین احمد شامل ہیں۔

یہ کمیشن وفاقی و صوبائی حکومتوں کے تمام محکموں کے ملازمین جس میں دفاعی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں کہ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں کے سٹرکچر کی تیاری پر کام کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ دو صوبائی حکومتوں کی جانب سے سرکاری ملازمین کے الاونسز میں 150 گنا اضافے کےبعد وفاقی حکومت کا پے سٹرکچر پرکشش نہیں رہا۔

مزید برآں وفاقی حکومت ایف آئی اے اور نیب کے ملازمین کو خصوصی الاونسز دیتی ہے جس کی بنا پر باقی محکموں کے ملازمین میں خاصا گہرا احساس تفریق پایا جاتا ہے۔

 ذرائع کا یہ بھی بتانا تھا کہ مختلف محکموں کے ملازمین کی یونینز کی جانب سے تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کے خلاف احتجاج کے پیش نظر حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرسکتی ہے۔

ادھر حکومتی انجینئرز کی مرکزی تنظیم نے بجٹ 2020-21 میں تنخواہوں کی مد میں ریلیف نہ ملنے پر ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here