کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود وزیر اعظم کا پنجاب میں لاک ڈائون سے انکار

سمارٹ لاک ڈاﺅن ہی پاکستان جیسے ملک کے لئے وائرس سے نمٹنے کا واحد حل، عوام نے احتیاط نہیں کی اس لئے وائرس تیزی سے پھیلا، اب لاک ڈاﺅن نہیں، مخصوص ایریاز بند کرائیں گے: پنجاب میں وائرس کے حوالے سے جائزہ اجلاس سے خطاب

918

لاہور، اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سمارٹ لاک ڈاﺅن ہی پاکستان جیسے ملک کے لئے کورونا وائرس سے نمٹنے کا واحد حل ہے، کورونا کا پھیلاﺅ بھی روکنا ہے اور معیشت کا پہیہ بھی چلانا ہے تاکہ غریب پر بوجھ نہ پڑے، عوام نے احتیاط نہیں کی اس لئے وائرس تیزی سے پھیلا، اب لاک ڈاﺅن نہیں کریں گے لیکن مخصوص ایریاز بند کرائیں گے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے اور کورونا کا پھیلاﺅ روکنے کے لئے سختی کریں گے۔

وہ ہفتہ کو پنجاب میں کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، صوبائی وزرائ، وزیراعظم کے معاونین خصوصی بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک تاثر یہ تھا کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے دوبارہ لاک ڈاﺅن ہو گا لیکن میں واضح کر دوں کہ ہم ایسا لاک ڈاﺅن نہیں چاہتے جس سے ہر چیز بند ہو جائے۔ سنگا پور اور نیوزی لینڈ سمیت مختلف ممالک جن کی آبادی کم اور وسائل زیادہ ہیں انہوں نے لاک ڈاﺅن کیا کیونکہ وہ افورڈ کر سکتے ہیں، ہمارے حالات ان سے مختلف ہیں، آبادی بہت زیادہ ہے اور خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی بڑی تعداد ہے، لاک ڈاﺅن سے معاشی سرگرمیاں رک جاتی ہیں اور غریب، دیہاڑی دار طبقہ شدید متاثر ہوتا ہے، ہمارے لئے سمارٹ لاک ڈاﺅن ہی واحد حل ہے تاکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے اور غریب پر بوجھ بھی نہ پڑے اور کورونا کا پھیلاﺅ بھی رک جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے معیشت تباہ ہو جاتی ہے اور جتنی دیر معیشت بند رہے گی یہ ملک کے لئے تباہ کن ہو گا، ہم نے بھی لاک ڈاﺅن کیا ہے لیکن ملک کی معاشی صورتحال کی وجہ سے ہر چیز کو بالکل بند نہیں کر سکتے۔ کورونا کی صورتحال کی وجہ سے بجٹ بنانے میں بھی مشکلات کا سامنا تھا۔

انہوں نے  کہا کہ انہوں نے ہمیشہ یہ بات کی ہے کہ عوام نے احتیاط نہ کی تو مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا جب لوگ جمع ہوں گے تو وائرس پھیلے گا، اب یا تو ہم لاک ڈاﺅن کر کے غریبوں کو کچل دیں یا عوام ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایس او پیز پر عمل کریں۔

عمران خان نے کہا کہ اگر زیادہ تعداد میں لوگ اس وباءکا شکار ہو گئے تو ہسپتالوں میں جگہ نہیں رہے گی، اس لئے بار بار عوام کو کہہ رہے ہیں کہ احتیاط کے ساتھ اپنی سرگرمیاں کریں، ہسپتالوں میں بھی اب رش ہو چکا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ اجلاس میں مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ اب تک ہم عوام پر چھوڑ رہے تھے لیکن عوام نے احتیاط نہیں کی اور صورتحال کو سنجیدہ نہیں لیا، اگر یہ وباءتیزی سے پھیلے گی تو ہم خاص طور پر اپنے بزرگوں اور بیماروں کی جانیں خطرے میں ڈالیں گے، ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اب سختی کرنا پڑے گی، مکمل لاک ڈاﺅن نہیں کریں گے لیکن مخصوص ایریاز بند کئے جائیں گے۔

اوزیراعظم نے کہا کہ مخصوص ایریاز کو بند کرنے سے بھی عوام کو مشکلات کا سامنا ہو گا اور غریب پر اس کا اثر پڑے گا۔ آنے والے دنوں میں حالات کتنے بگڑتے ہیں، یہ عوام پر منحصر ہیں، جتنی عوام احتیاط کریں گے اتنے ہی حالات قابو میں رہیں گے اور عوام اگر بے احتیاطی کریں گے تو حالات زیادہ بگڑیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے عوام سے کہا کہ معاشی حالات کی وجہ سے لاک ڈاﺅن ختم کر رہے ہیں تو لوگوں نے سمجھا کہ بیماری ختم ہو گئی اور عوام کی بے احتیاطی کی وجہ سے کیسز کی تعداد بڑھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ باقی صوبوں کے بھی دورے کریں گے اور صورتحال کو خود پی ایم سیکرٹریٹ سے مانیٹر کریں گے اور دیکھیں گے کہ کس صوبے میں کن شعبوں میں ایس او پیز پر کتنا عملدرآمد ہو رہا ہے، صوبائی حکومتوں کے ساتھ اس سلسلے میں کو آرڈینیٹ کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماسک کے استعمال سے کورونا کا پھیلاﺅ 50 فیصد تک سلو ہو سکتا ہے، اس لئے عوام لازمی طور پر ماسک کا استعمال کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بزرگوں اور بیماروں کو زیادہ خطرہ ہے اس لئے باقی لوگ لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن اب سب کے لئے ماسک پہننا ضروری ہو گا۔

اس موقع پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب میں 10 ہزار بیڈز دستیاب ہیں، اس وقت 3 ہزار 55 مریض داخل ہیں جن میں 215 کریٹکل اور 193 وینٹی لیٹرز پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ضروری طبی سہولیات سے آراستہ ایک ہزار بیڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور ڈریپ نے امریکہ سے انجکشن منگوانے کی بھی اجازت دی ہے، یہ ٹرائل انجکشن ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے اس موقع پر کہا کہ احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزیاں روکنے اور ایس او پیز پر عمل کے لئے ٹائیگر فورس استعمال کی جائے گی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ 10 لاکھ رجسٹرد رضا کاروں میں سے سو دو لاکھ اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں، ایس او پیز پر عملدرآمد کا کامیاب تجربہ مساجد میں کیا جا چکا ہے، ٹائیگر فورس نے مساجد میں ایس او پیز پر بھرپور عمل کرایا اور رمضان المبارک کے دوران مساجد بند نہیں ہوئیں اور مساجد سے کوئی کورونا نہیں پھیلا۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس ایس او پیز پر عملدرآمد میں انتظامیہ کی معاونت کرے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here