مالی سال 2020-21ء: پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 1.32 کھرب روپے مختص

بجٹ دستاویز کے مطابق ڈیفنس ڈویژن کیلئے 660 ملین روپے، دفاعی پیداوار ڈویژن کیلئے 1.57 ارب روپے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کیلئے 282.914 ملین روپے، فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ ڈویژن کیلئے 4.52 ارب روپے اور خزانہ ڈویژن کیلئے 66.6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں

1072

اسلام آباد: حکومت نے نئے مالی سال2020-21ء کیلئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کیلئے مجموعی طور پر 1.324 کھرب روپے (ایک ہزار 324 ارب روپے) مختص کیے ہیں۔

اس میں سے 650 ارب روپے (بشمول 72 ارب روپے) وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں کے جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے رکھے گئے ہیں جبکہ 674 ارب روپے (بشمول 222 ارب روپے) صوبوں کی جانب سے مختص کیے جائیں گے۔ قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے آئندہ مالی سال کےلیے وفاق اور صوبوں کے مجموعی طور پر 1324 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے۔

 سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت آئندہ مالی سال 2020-21ء کے دوران 827 ارب روپے مالیت کے 149 ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل متوقع ہے جن میں قراقرم ہائی وے فیز II، حویلیاں تھا کوٹ، برہان حویلیاں ایکسپریس ویز، فیصل آباد خانیوال ایکسپریس وے، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی میں سکول آف ڈینٹسٹری، جی ایس ایم نیٹ ورک تبدیلی اور ملتان میں حفاظتی بند کی تعمیر سمیت گوادر کے ترقیاتی منصوبے اور 250 ڈیزل انجن کی خصوصی مرمت وغیرہ کے منصوبہ جات شامل ہیں۔

پی ایس ڈی پی کی دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران سماجی شعبہ، غذائی تحفظ، آبی وسائل، انرجی سکیورٹی، سماجی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اور علاقائی رابطوں کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ مزید برآں نوجوانوں اور خواتین کو با اختیار بنانا، سیاحت کا فروغ اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کا خاتمہ بھی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

کووڈ۔ 19 کے منفی اثرات کے خاتمہ کےلئے آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی پروگرام کے تحت70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے تعلیم، سیوریج، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، پینے کے صاف پانی اور صحت کی موجودہ سہولتوں میں بہتری کے اقدامات کئے جائیں گے۔
وفاقی حکومت صوبائی اور علاقائی حکومتوں کے علاوہ یہ فنڈز فراہم کرے گی، اسی طرح آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں کم ترقی یافتہ علاقوں پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی جس کے تحت بلوچستان کے اضلاع ، خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور گلگت بلتستان کے اضلاع کی ترقی کے ،خصوصی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی کے مطابق بلوچستان کےلئے ترقیاتی بجٹ میں نہ صرف اضافہ کیا گیا ہے بلکہ کئی نئے ترقیاتی منصوبے بھی شامل کئے گئے ہیں جن میں ژوب بائی پاس سمیت یرک ژوب N-50 ، جھل جھاﺅ بیلا سیکشن، نوکنڈی ماش خیل روڈز کی تعمیرکے علاوہ سڑکوں اور آبی وسائل کے دیگرکئی منصوبے بھی شامل ہیں۔
اسی طرح گلگت بلتستان میں دستیاب آبی وسائل سے استفادہ کےلئے شعبہ میں پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبوں کےلئے اضافی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 24 ارب روپے مالیت کا دس سالہ ترقیاتی منصوبہ بھی شروع کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کراچی سمیت سندھ کے دیگرعلاقوں کےلئے بھی قابل ذکر فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کےلئے نجی شعبہ کی شراکت داری کےلئے پی پی پی اتھارٹی(پی پی پی اے) سے بھی مدد لی جائے گی۔ پی ایس ڈی پی دستاویز کے مطابق کمرشل منصوبہ جات کےلئے مقامی اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور فروغ کے اقدامات بھی کئے جائیں گے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق وفاق کی جانب سے پی ایس ڈی پی کے تحت مختص کردہ 650 ارب روپے مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے کام آئیں گے، اس میں ایوی ایشن ڈویژن کیلئے 1.32 ارب روپے، سرمایہ کاری بورڈ کیلئے 80 ملین روپے، کابینہ ڈویژن کیلئے 4.78  ارب روپے، موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کیلئے 500 ملین روپے، کامرس ڈویژن کیلئے 103.5 ملین روپے، مواصلات ڈویژن (نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے علاوہ) کیلئے 254.75 ملین روپے، ڈیفنس ڈویژن کیلئے 660 ملین روپے، دفاعی پیداوار ڈویژن کیلئے 1.57 ارب روپے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کیلئے 282.914 ملین روپے، فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ ڈویژن کیلئے 4.52 ارب روپے اور خزانہ ڈویژن کیلئے 66.6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اسی طرح خارجہ امور ڈویژن کیلئے 10.343 ملین روپے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن 29.47 ارب روپے، ہائوسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کیلئے 8.73 ارب روپے، انسانی حقوق ڈویژن کیلئے 256 ملین روپے، صنعت و پیداوار ڈویژن کیلئے 800 ملین روپے، اطلاعات و نشریات ڈویژن کیلئے 360.918 ملین روپے، آئی ٹی اور ٹیلیکام ڈویژن کیلئے 6.67 ارب روپے، بین الصوبائی رابطہ کاری ڈویژن کیلئے 929.492 ملین روپے، داخلہ ڈویژن کیلئے 14.75 ارب روپے، امور کشمیر و گلگت بلتستان ڈویژن کیلئے 52.42 ارب روپے، قانون و انصاف ڈویژن کیلئے 991.424 ملین روپے، سمندری امور ڈویژن کیلئے 2.68  ارب روپے، انسداد منشیات ڈویژن کیلئے 53.897 ملین روپے، قومی تحفظ خوراک و تحقیق ڈویژن کیلئے 12 ارب روپے اور نیشنل ہیلتھ سروس، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈی نیشن ڈویژن کیلئے 14.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ 194.740 ملین روپے قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کیلئے، 23.29 ارب روپے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کیلئے، 350 ملین روپے پاکستان نیو کلئیر اتھارٹی کیلئے، 1.78 ارب روپے پٹرولیم ڈویژن کیلئے، 3.54 ارب روپے منصوبہ بندی ڈویژن کیلئے، 135 ملین روپے تخفیف غڑبت و سماجی تحفظ ڈویژن کیلئے، 24 ارب روپے ریلوے ڈویژن کیلئے، 53.950 ملین روپے مذہبی امور و مذہبی ہم آہنگی کیلئے، 1.69 ارب روپے ریونیو ڈویژن کیلئے، 4.45 ارب روپے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ ڈویژن کیلئے، 4.97 ارب روپے سپارکو کیلئے، 81.25 ارب روپے آبی وسائل ڈویژن کیلئے، 118.67 ارب روپے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کیلئے، 346.94 ارب روپے نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی/ پیپکو کیلئے، تین ارب زلزلہ تعمیر نو اور بحالی اتھارٹی کیلئے اور 70 ارب روپے کورونا وائرس اور قدرتی آفات سے لڑنے کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔

وزارت منصوبہ بندی و ترقی

حکومت نے آئندہ مالی سال2020-21ء کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگراموں میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات کے نئے اور پرانے ترقیاتی منصوبوں کے لئے3545.103 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

حکومت نے نئے ترقیاتی منصوبوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری پائیڈ میں پراجیکٹ کے لئے60 ملین، سی پیک سپورٹ پراجیکٹ کے لئے 25 ملین، ڈویلپمنٹ پروجیکٹ 25 ملین، ینگ ڈویلپمنٹ سکالر شپ پروگرام کے لئے 16ملین، پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت نیوٹریشن پروگرام کے لئے100 ملین، پی بی ایس اسلام آباد کے لئے 229.5 ملین، پلین ہاؤس کی تعمیر کے لئے 586.8 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

حکومت نے پائلٹ پراجیکٹ کے لئے 3 کروڑ 50 لاکھ، مانیٹرنگ اینڈ ایوالیوشن یونٹ احساس پروگرام کے لئے 10 کروڑ روپے کے فنڈز مخص کرنے کی تجویز ہے۔

پٹرولیم ڈویژن 

سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) 2020-21ء کے تحت پٹرولیم ڈویژن کے جاری اور نئے منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر ایک ارب 78 کروڑ روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے۔

پی ایس ڈی پی کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران پٹرولیم ڈویژن کی 5 نئی سکیموں پر ایک ارب 66 کروڑ روپے سے زائد اور تین نئی سکیموں پر 12 کروڑ 34 لاکھ روپے سے زائد خرچ کئے جائیں گے۔

اس سلسلہ میں رشکئی اقتصادی زون میں 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کیلئے ایک ارب 15 کروڑ 30 لاکھ روپے، دھابیجی خصوصی اقتصادی زون کو 13.5 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کیلئے 30 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زائد، اسلام آباد، لاہور، ملتان، کوئٹہ اور پشاور میں ایچ ڈی آئی پی کی ٹیسٹنگ سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے 10 کروڑ روپے اور کراچی میں ایچ ڈی آئی پی کی لیبارٹریوں کی بہتری اور آئی ایس او سرٹیفکیشن کیلئے 5 کروڑ 54 لاکھ روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں۔

خارجہ امور ڈویژن

آئندہ مالی سال21-2020ء کے لئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت خارجہ امور کے ایک جاری منصوبہ کے لیے 10.343ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، پی ایس ڈی پی رپورٹ کے مطابق خارجہ امور ڈویژن کے ایک منصوبہ سیکٹر ایف فائیو ٹو اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک اسٹڈیز کی بخالی کے لیے10.343ملین روپے مختص کی ہے۔

وزارت دفاع 

وفاقی حکومت نے مالی سال 2020-21ء کے لئے وزارت دفاع اور دفاعی پیدوار کی سات سکیموں کے لئے 2239.256 ملین مختص کئے ہیں۔

پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے مطابق وزارت دفاعی پیداوار کی جاری سکیم کراچی شپ یارڈ کی اپ گریڈیشن کے لئے 1157.801ملین، شپ لفٹ اور سسٹم کی تنصیب کے لئے 421.339 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزارت دفاع کی جاری سکیم آفس کمپلیکس عمارت کی تعمیر کے لئے120.315 ملین، ایف جی ڈگری کالج بوائز کوہاٹ کی تعمیر کے لئے87.448 ملین، سروے آف پاکستان کے لئے تین جدید ترین پرنٹنگ مشنیں خریدنے کے لئے 362.353 ملین، نئی سکیموں میں این ای پی سی اے آر ڈی اور این ایس ڈی آئی کی فزبیلٹی سٹڈی کے لئے 90ملین مختص کیے گئے ہیں۔

وزارت مذہبی امور 

آئندہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت وزارت مذہبی امور کے دو منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر5 کروڑ 33 لاکھ سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت حیات آباد پشاور میں حاجیوں کیلئے رہائشی بلاک کی تعمیر کیلئے4 کروڑ 70 لاکھ جبکہ کوئٹہ میں حاجیوں کی تربیت کیلئے ہال کی تعمیر کیلئے 69 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزارت اطلاعات و نشریات

مالی سال 2020-21 کے لئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت وزارت اطلاعا ت و نشریات کی 12 سکیموں کے لئے 360.918 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 100 کلوواٹ میڈیم وویز ریڈیو سٹیشن گوادر کے لئے 40 ملین، پی ٹی وی کے کیمرے اور آلات میں جدت لانے کے لئے100ملین،  برکان ری براڈکاسٹنگ سٹیشن کے لئے 19.663 ملین، ری براڈکاسٹنگ سٹیشن نیلم کے لئے 15 ملین، ری براڈ کاسٹنگ سٹیشن خاران (بلوچستان) کے لئے 25.41 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اسی طرح ری براڈ کاسٹنگ سٹیشن شاردہ نیلم ویلی کے لئے 12.225 ملین، ری براڈ کاسٹنگ سٹیشن زیارت (بلوچستان) کے لئے7.720ملین، میڈیم ویوز سٹیشن مظفر آباد کی بحالی کے لئے 40 ملین، میرپور ٹرانسمیٹر کی تبدیلی کے لئے 40 ملین اور نئی سکیم میں ڈی ٹی ایم بی کے پائلٹ پراجیکٹ کے لئے 50.918ملین مختص کیے گئے ہیں۔

ایوی ایشن ڈویژن

مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت ہوابازی ڈویژن کی 15 جاری سکیموں اور منصوبوں کے لئے مجموعی طور پر 1320.879 ملین روپے (1.32 ارب روپے) مختص کئے گئے ہیں۔

سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے اعداد و شمار کے مطابق ایوی ایشن ڈویژن کی ان جاری سکیموں اور منصوبوں کے لئے لاگت کا کل تخمینہ 31913.359 ملین روپے لگایا گیا تھا جن پر اب تک 3342.000 ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔

دو منصوبوں کے لئے غیر ملکی فنڈنگ بھی حاصل ہے جن میں کراچی اور ملتان میں موسمی نگرانی کے لئے جدید ریڈار سسٹمز کی تنصیب کے منصوبے شامل ہیں۔ دیگر جاری سکیموں میں ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر سہولیات کی فراہمی کی ترقیاتی سکیمیں شامل ہیں۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن 

وفاقی حکومت نے مالی سال 2020-21ءکے لئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی 20 سکمیوں کے لئے23067.437 ملین مختص کیے ہیں۔

پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی2020-21 ) کے مطابق پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی جاری سکیم نیشنل ریڈیالوجیکل ایمرجنسی کوآرڈنیشن سینٹر کے قیام کے لئے 199.180ملین ‘ پی این آر اے کی ری انفورسمنٹ منصوبے کے لئے 150.820ملین مختص کیے گئے ہیں ۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی 19جاری سکیموں کے لئے 23047.437 ملین جبکہ ایک نئی سکیم کے لئے 200 ملین مختص کئے گئے ہیں ۔

کلائیمیٹ چینچ رپورٹنگ یونٹ 

وزارت موسمیاتی تبدیلی میں کلائیمیٹ چینچ رپورٹنگ یونٹ کے قیام کیلئے 2کروڑ32 لاکھ40 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سرکاری شعبے کے وفاقی ترقیاتی پروگرام پی ایس ڈی پی برائے مالی سال 2020-21 کے مطابق اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 4 کروڑ 43 لاکھ روپے لگایا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران 30 جون 2020 تک اس منصوبہ پر اخراجات کا تخمینہ ڈیڑھ کروڑ روپے ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here