اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ریلویز کو خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنانا موجودہ حکومت کی ترجیح ہے، ادارے کی تنظیم نو اور حقیقی تبدیلی لانے کا عمل اس وقت مکمل ہو گا جب عوام خود اس تبدیلی کو محسوس کریں گے، ریلوے کی تنظیم نو کو ایم ایل ون منصوبے کے تناظر میں مکمل کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ریلویز کی تنظیم نو میں پیشرفت کے حوالہ سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، معاون خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، معاون خصوصی برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، سیکرٹری ریلویز و دیگر سینیئر افسران نے شرکت کی۔
سیکرٹری ریلویز نے وزیرِاعظم کو پاکستان ریلویز کی تنظیم نو، ادارے میں آٹومیشن و ڈیجیٹائزیشن، پاکستان ریلویز کے اثاثوں کا بہتر انتظام، ایم ایل۔ون منصوبے میں پیشرفت، ریلوے میں نجی شعبے کی شمولیت اورخصوصاً نجی شعبے کی شراکت سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پلس) کو عملی جامہ پہنانے کے ضمن میں ریلویز کی جانب سے مجوزہ منصوبوں کے بارے میں بریف کیا۔
وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ کورونا کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان ریلویز کی جانب سے ٹرین ہسپتال متعارف کرائے گئے ہیں اور ملک بھر کے ریلوے سٹیشنز اور ٹرینوں میں کورونا سے بچاؤ کے حوالہ سے ایس او پیز پر عملدرآمد پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، ان اقدامات کو ملکی و غیر ملکی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔
ریلویز کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے انتظامی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے نے مسافروں کی سہولت کیلئے ای۔ٹکٹنگ کے نظام پر خصوصی توجہ دی ہے، اس وقت 60 فیصد بکنگ آن لائن نظام کے تحت کی جا رہی ہے جس سے نہ صرف مسافروں کو سہولت میسر آتی ہے بلکہ بدعنوانی اور خوردبرد کے مسائل پر بھی قابو پانے میں مدد ملی ہے۔
ٹرینیں چلانے میں نجی شعبہ کی شراکت کے حوالہ سے بتایا گیا کہ اس وقت دو مسافر ٹرینیں نجی شعبہ کے حوالہ کی گئی ہیں اور 15 مزید نجی شعبے کے ذریعے چلائی جائیں گی۔ اسی طرح دو مال بردار ٹرینیں بھی نجی شعبہ کے ذریعے چلائی جا رہی ہیں، مزید دو مال بردار ٹرینوں کا انتظام نجی شعبہ کے حوالہ کیا جائے گا۔
ریلوے کے اثاثوں کا بہترین انتظام یقینی بنانے کے حوالہ سے بتایا گیا کہ اس ضمن میں ریلوے کے تمام اثاثوں کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے۔ ریلوے کی آمدن میں اضافے کیلئے 25 مقامات کی نشاندہی کی جا چکی ہے جن کو جوائنٹ وینچر کے تحت بروئے کار لایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ریلوے کی زمینوں کو ناجائز قبضوں سے واگزار کرانے میں پیشرفت کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
نجی شعبہ کی شراکت سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی پلس) کے ضمن میں 25 منصوبوں کی نشاندہی کی جا چکی ہے جن پر نجی شعبہ کی مدد سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔ وزیرِاعظم نے ریلوے کی تنظیم نو کے حوالہ سے اب تک کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ریلوے کے بہتر انتظام کو یقینی بنانے کیلئے سی ای او کی تعیناتی کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اس حوالہ سے ملکی اور بیرون ملک مقیم پاکستانی افرادی قوت کے تجربات سے بھی استفادہ کیا جائے۔
وزیرِاعظم نے نجی شعبہ کے تحت ٹرینوں کے انتظام کے اقدام کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ مزید 15 ٹرینوں کے انتظام کو نجی شعبہ کے حوالہ کرنے کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، گنجان آباد علاقوں میں واقع ریلوے سٹیشنوں کو کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔
ایم ایل ون منصوبے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایم ایل ون سی پیک کا اہم منصوبہ ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ریلوے کی تنظیم نو کو ایم ایل ون منصوبے کے تناظر میں مکمل کیا جائے تاکہ اس عمل سے ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور نجی شعبہ کیلئے شراکت داری کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کیے جا سکیں۔
ای ٹکٹنگ کی سہولت کے حوالہ سے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جہاں تک ممکن ہو مسافروں کو ان کی دہلیز تک ٹکٹیں پہنچانے کا انتظام یقینی بنایا جائے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان ریلویز کو خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنانا موجودہ حکومت کی ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے کی بدولت عوام کو بہترین، محفوظ اور کم خرچ ذرائع نقل و حرکت میسر آتے ہیں لہذا ان امور پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ ادارے کی تنظیم نو اور حقیقی تبدیلی لانے کا عمل اس وقت مکمل ہو گا جب عوام خود اس تبدیلی کو محسوس کریں گے اور اس سے مستفید ہوں گے۔