واشنگٹن: ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ کورونا لاک ڈائون سے متاثرہ عالمی اقتصادی شرح نمو میں آئندہ سال بہتری آسکتی ہے لیکن وباء کے نتیجے میں بڑی تعداد میں انتہائی غربت کے شکار افراد کی صورتحال میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں۔ یہ بات عالمی بینک کی جانب سے گزشتہ روز جاری بیان میں کہی گئی۔
بینک نے کہا کہ بڑی تعداد میں انتہائی غریب افراد کے حامل ملکوں کی 2021ء میں تیزی سے ترقی کا امکان نہیں کیونکہ وہ اپنے بڑی تعداد میں غربت زدہ افراد کے باعث 2020ء کی اقتصادی شرح نمو پر ہی رہیں گے۔
بینک کا کہنا ہے کہ نائیجیریا، بھارت اور جمہوریہ کانگو سب سے زیادہ غربت کے حامل افراد والے ممالک ہیں جہاں دنیا کے ایک تہائی سے زیادہ غریب افراد رہائش پذیر ہیں، ان کی فی کس آمدنی میں شرح اضافہ بالترتیب منفی 0.8 فیصد، 2.1 فیصد اور 0.3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ ان کی آبادی میں اضافے کی شرح بالترتیب 2.6 فیصد، 1 فیصد اور 3.1 فیصد رہنے کا امکان ہے، اس صورتحال میں غربت کی شرح میں کمی بہت مشکل ہے۔
عالمی بینک نے متنبہ کیا ہے کہ جنوبی ایشیا بالخصوص بھارت کورونا وائرس کے نتیجے میں غربت کے شکار افراد میں بڑی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ کورونا کے باعث دنیا بھر میں 176 ملین (17 کروڑ 60 لاکھ ) سے زیادہ شہری 3.20 ڈالر یومیہ آمدنی کی شرح سے نیچے جا سکتے ہیں جن میں سے دوتہائی کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بینک نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث رواں سال سامنے آنے والی 80 سال کی بدترین کساد بازاری سے دنیا بھر میں 70 سے 100 ملین (7 سے 10 کروڑ) افراد انتہائی غربت کا شکار ہوسکتے ہیں۔