موٹر سائیکلوں، رکشوں اور بھاری کمرشل گاڑیوں سے متعلق الیکٹرک وہیکل پالیسی منظور

پالیسی وزارت صنعت و پیداوار نے متعلقہ اسٹاک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کے بعد پیش کی جس کی منظوری کے بعد ملک میں بجلی سے چلنے والے رکشے، موٹر سائیکلیں اور بھاری کمرشل گاڑیاں دستیاب ہوسکے گی

947

اسلام آباد : اقتصادی تعاون کونسل نے ملک میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں سے متعلق پالیسی کی منظوری دے دی۔

یہ پالیسی ٹو ویلر، تھری ویلر اور بھاری کمرشل گاڑیوں سے متعلق ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ پالیسی وزارت صنعت و پیداوار نے انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ ، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کے بعد پیش کی۔

یہ بھی پڑھیے:

جاپانی دوا جس سے کورونا کے مریض 10 دن میں صحت یاب ہو رہے

الیکٹرک وہیکلز پالیسی بن گئی، لیکن کیا پاکستان میں بجلی پر گاڑیاں چلانے کا منصوبہ کامیاب ہو پائے گا؟

دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں کاریں مہنگی کیوں ہیں؟

اس سے پہلے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے 2019 میں ایک الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کروائی گئی تھی جسے اسٹیک ہولڈرز نے مسترد کردیا تھا۔

جس کے بعد متعلقہ وزارتوں نے اس پالیسی پر نظر ثانی کرنے اور ابتدا میں صرف موٹر سائیکلوں اور رکشوں کے حوالے سے پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا۔

اس پالیسی کے تحت ملک میں الیکٹرک رکشے اور موٹرسائیکل دستیاب ہوسکیں گے تاہم وزارت موسمیاتی تبدیلی نے ان رکشوں اور موٹر سائیکلوں کے پرزوں کی درآمد پر ایک فیصد درآمدی ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی ہے اور ایسا ملکی مارکیٹوں میں ان الیکٹرک رکشوں اور موٹر سائیکلوں کی بہتات کے خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

مگر وزارت صنعت و پیداوار نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے اور اسکا کہنا ہے کہ یہ پالیسی ان پرزوں کی ملک میں تیاری کی حوصلہ شکنی کرے گی۔

اس وقت رکشوں اورموٹرسائیکلوں کے ملک میں تیار ہونے والے پرزوں پر 45 فیصد اور مکمل طور پر باہر سے تیار ہوکر آنے والے پرزوں پر 15 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد ہے۔

وزارت صنعت و پیداوار کے حکام کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس وقت موٹر سائیکلوں اور رکشوں کے تمام پرزے ملک میں ہی تیار کیے جا رہے ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کمپنیوں کو روایتی گاڑیوں کے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کی طرف راغب کرے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here