پٹرول آخر گیا کہاں؟ پتہ چلانے کے لیے وفاقی حکومت کا آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف بڑا اقدام

ایف آئی اے اور پی ایس او حکام پر مشتمل انکوائری کمیٹی ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی ڈرامائی قلت کی وجوہات کا پتہ لگائے گی اور اس میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مبینہ کردار بارے تحقیقات کرے گی

617

اسلام آباد : ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہونے پر بلآخر وفاقی حکومت حرکت میں آگئی۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں جاری بحران کی وجوہات اور اس میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مبینہ کردار کا پتہ چلانے کے لیے حکومت نے ایک کمیٹی قائم کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کمیٹی پٹرولیم مصنوعات کی مبینہ ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے تحقیقات کرے گی اور اس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) کے ڈائریکٹر آئل کے علاوہ پی ایس او کے نمائندے بھی شریک ہونگے۔

یہ بھی پڑھیے:

برٹش پٹرولیم کا 10 ہزار ملازمین فارغ کرنے کا اعلان

لاک ڈاؤن میں نرمی  کے بعد تیل کی فروخت میں 39 فیصد اضافہ 

بجٹ 2020-21 کیسا ہونا چاہیے ؟ ماہرین نے رائے پیش کردی

ان رپورٹس میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کاؤنسل کے بیان کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں اسکا کہنا تھا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے اسٹاک سے تیل کی فراہمی جاری ہے۔

اس بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’’ جون کے مہینےمیں ریفائنریوں سے 8 لاکھ پچاس ہزار میٹرک ٹن پٹرول ڈسٹری بیوشن اور ریٹیل نیٹ ورک کو سپلائی کیا گیا مگر لاک ڈاؤن ہٹائے جانے کے بعد تیل کی مانگ غیر معمولی طور پر پچاس فیصد بڑھ گئی جس کی وجہ سے اس اسٹاک ختم ہورہے ہیں‘‘۔

اس سے پہلے چار جون کو مسابقی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی عوامی شکایات پر ملک میں تیل کی قلت کا نوٹس لیا گیا تھا اور اس بات کا پتہ چلانے کے لیے ایک انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا کہ کہیں یہ قلت آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے کسی غیر مسابقتی عمل کا نتیجہ تو نہیں؟

مزید برآں اس انکوائری میں اس بات کا بھی پتہ لگایا جائے گا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اثر لبریکنٹس اور ہائی آکٹین کی قیمتوں پر کیوں نہیں پڑا؟

اس طرح اوگرا بھی ایچ او بی سی کی قیمت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو اس کے نرخ عوامی مفاد کے مطابق کرنے کی ہدایت کر چکی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here