معاشی بحران سے بچنے کے لیے پاکستان اگلے مالی سال میں اپنی تاریخ کا سب سے بڑا قرض لے گا

کورونا کے باعث مالی سال 2020-21 میں قرض ادائیگیوں کا حجم دس ارب ڈالر ہوگا، بیلنس آف پیمنٹ بحران سے بچنے لیے 14 ارب ڈالر کا قرض لینا پڑے گا جو کسی بھی مالی سال میں لیے جانے والا سب سے زیادہ قرض ہوگا۔

714

اسلام آباد : مالی سال 2020-21 کے لیے ملکی شرح نمو کا ہدف 2.3 فیصد رکھا گیا ہے جس کے حاصل ہونے کا دارومدار کورونا سے نمٹنے میں کامیابی پر ہے۔

 آئندہ مالی سال کا بجٹ 12 جون بروز جمعہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا تاہم کورونا کے باعث بجٹ سیشن میں ایوان  کے صرف 25 فیصد ممبران ہی شریک ہوسکے گے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے حاصل کی گئی دستاویزات کے مطابق مالی سال 2020-21 میں ملک کے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 2.3 فیصد رکھا گیا ہے جبکہ یہ ہدف زراعت کے شعبے میں 2.9 فیصد، صنعت کے شعبے میں 0.1 فیصد اور سروسزکے شعبے میں 2.8 فیصد ترقی کی مدد سے حاصل کیا جائے گا۔

 واضح رہے کہ کورونا کے باعث ورلڈ بنک کی پاکستان کی معیشت بارے پریشان کن پیشگوئیوں کے مقابلے میں حکومت پاکستان کے جاری کردہ معاشی اندازے بہت زیادہ حوصلہ افزا ہیں۔

عالمی ادارے نے رواں مالی سال ملک کی جی ڈی پی گروتھ منفی 2.6 فیصد ہونے اور اگلے مال سال اس کے 0.2 فیصد سکڑنے کی پیشگوئی کی تھی۔

تاہم کورونا کی تازہ وبا کے باعث ماہرین جنوبی ایشیا میں معیشت کی تیز رفتار بحالی کے حوالےسے زیادہ پُر اُمید نہیں ہیں۔

رائٹرز کے ہاتھ لگنے والی پلاننگ کمیشن کی دستاویزات میں اگلے مالی سال مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد، تجارتی خسارہ جی ڈی پی کے 7.1 فیصد اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.6 فیصد تک محدود رکھنے کے اہداف رکھے گئے ہیں۔

جبکہ برآمدات اور درآمدات کے بڑھنے کے تناسب کا اندازہ بلترتیب 1.5 اور 1.1 فیصد لگایا گیا ہے۔

بجٹ کے خدوخال :

مارچ میں کورونا وبا پھوٹنے سے پہلے جاری ہونے والے بجٹ سٹریٹجی پیپر میں مالی سال 2020-21 میں ملکی شرح نمو کا اندازہ 3 فیصد لگایا گیا تھا۔

رائٹرز کے ہاتھ لگنے والی اس دستاویزات میں بجٹ کا حجم 7.6 کھرب جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کے 6.9 فیصد کے برابر رکھا گیا تھا۔

کل بجٹ میں سے 3 ہزار 235 ارب روپے قرض ادائیگیوں کی مد میں جبکہ دفاع کے لیے 1 ہزار 402 ارب روپے رکھے گئے جو کہ گزشتہ برس کی نسبت 12 فیصد زائد ہے۔

مزید برآں ترقیاتی بجٹ کے لیے 650 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ۔

باوثوق اور باخبر ذرائع کا رائٹرز کو بتانا تھا کہ مارچ میں جاری ہونے والے بجٹ سٹریٹیجی پیپر میں دیے گئے اعدادو شماراور بجٹ کے موجودہ اعداد و شمار میں کہیں کہیں کچھ تبدیلیاں کی گئیں ہیں مگرمجموعی طورپر بجٹ کے خدوخال میں زیادہ کچھ نہیں بدلا گیا۔

تاریخی قرضے :

فنانس اور اکنامک ڈویژن کے حکام کا رائٹرز کو بتانا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث شدید معاشی نقصان کی وجہ سے پاکستان کو اگلے مالی سال 10 ارب ڈالر کی قرض ادائیگیاں کرنی ہیں اور ایسے میں بیلنس آف پیمنٹس کے بحران سے بچنے کے لیے اسے فنڈز کی ضرورت ہوگی۔

انکا بتانا تھا کہ اس صورتحال کے پیش نظر حکومت اگلے سال 14 ارب ڈالر قرض لے گی جو  کہ ملکی تاریخ میں ایک سال میں لیا جانے والا سب سے زیادہ قرض ہوگا۔

اس قرض کے لیے مختلف بنکوں سے چھ ارب ڈالر،  2 ارب ڈالر آئی ایم ایف کے پچھلے برس کے پروگرام کے تحت، تین ارب ڈٓلر چینی کمرشل لونز کی صورت میں، 1.5 ارب ڈالر یورو بانڈز کے ذریعے جبکہ باقی دوطرفہ امداد سعودی عرب سے تیل کی ادائیگیوں مین سہولت کی شکل میں حاصل کیے جائیںگے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here