حکومت بجٹ میں50 ہزار یا زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط ختم کرے، اسلام آباد چیمبر

شناختی کارڈ کی شرط کی وجہ سے بہت سا پیسہ معیشت سے نکل رہا، حکومت کی مجبوری ہے تو 50 ہزار کی بجائے دو لاکھ کی شرط عائد کی جائے: احمد وحید

621

اسلام آباد: اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر محمد احمد وحید نے کہا ہے کہ 50 ہزار کی خریداری پر  شناختی کارڈ کی شرط کی وجہ سے تاجر بردری کو کاروبار کرنے میں کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں، اس شرط کی وجہ سے بہت سا پیسہ معیشت سے باہر نکل رہا ہے جو معیشت کیلئے نقصان دہ ہے، حکومت  آئندہ بجٹ میں 50 ہزار یا اس سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط مکمل طور پر ختم کرے۔

ایک بیان میں صدر اسلام آباد چیمبر نے کہا کہ اگر کسی مجبوری کی وجہ سے حکومت کیلئے ایسا کرنا ممکن نہیں تو شناختی کارڈ کیلئے خریداری کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر کم از کم دو لاکھ روپے کی جائے جس سے پیسہ واپس معیشت میں آئے گا، کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور حکومت کا ٹیکس ریونیو بھی بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس رجسٹرڈ پرسنز سے 50 ہزار یا اس سے زائد کی خریداری کرنے والے کیلئے شناختی کارڈ دکھانا لازمی قرار دیا گیا ہے لیکن حکومت کے اس اقدام کی وجہ سے کاروباری برادری کو متعدد مسائل کا سامنا ہے۔

احمد وحید نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی تجارتی و صنعتی ادارے شدید مشکلات سے دوچار ہیں، ان حالات میں حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسی شرائط لگانے سے گریز کرے جس سے کاروبار کو فروغ دینا مشکل ہو۔

آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ حکومت نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو ایک پرکشش پیکیج فراہم کیا ہے جس سے اس شعبہ میں سرمایہ کاری کو بہتر فروغ ملے گا تاہم سٹیل اور سیمنٹ کنسٹرکشن انڈسٹری کا لازمی حصہ ہیں لیکن ان دو شعبوں کو اس پیکیج میں شامل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کے سپیشل پیکیج میں سٹیل اور سیمنٹ انڈسٹری کو بھی شامل کیا جائے اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو انکم ٹیکس کے سیکشن 111 سے ایمنسٹی فراہم کی جائے جس سے ان شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی، تعمیراتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا، اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور حکومت کا ٹیکس ریونیو بھی خود بخود بڑھے گا۔

صدر اسلام آباد چیمبر نے مزید کہا کہ موجودہ مشکل حالات کے پیش نظر حکومت نئے بجٹ میں موجودہ ٹیکس دہندگان پر ٹیکسوں کامزید بوجھ ڈالنے سے ہر ممکن گریز کرے بلکہ ٹیکسوں کے ریٹ کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ کاروبار کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے پر زیادہ توجہ دے جس سے کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے میں مدد ملے گی اور حکومت کے ٹیکس ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here