حکومت کا پٹرولیم مصنوعات پر 20روپے فکسڈ ٹیکس لگانے، قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے پر غور

قیمتیں ڈی ریگولیٹ ہونے سے پورے ملک میں یکساں قیمتوں کے نفاذ کی پالیسی ختم ہوجائے گی، فکسڈ ٹیکس لگنے سے حکومت ریونیو میں کمی کو روک کر سالانہ 320 ارب روپے حاصل کرسکے گی

1061

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پٹرول کی قیمت اور مارکیٹنگ کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے پر غور شروع کر دیا۔

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق حکومت ملک بھرمیں پٹرول کی یکساں قیمت کی پالیسی کو ترک کرکے اسے ایچ او بی سی (ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ) کی طرز پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا سوچ رہی ہے۔

اس بات کا محرک آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا حالیہ ناجائز گٹھ جوڑ ہے جس کی وجہ سے ایچ او بی سی کی قیمت 148 سے 160 روپے تک پہنچ گئی اور عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی کے باوجود اس میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے:

بنگلہ دیش سے کورونا کے علاج کیلئے انجیکشن کی درآمد سے فیروز سنز کا اظہار لاتعلقی

بجٹ 2020-21 کیسا ہونا چاہیے ؟ ماہرین نے رائے پیش کردی

کورونا، ایشیائی ترقیاتی بنک اور پاکستان کے درمیان 300 ملین ڈالر کے ہنگامی قرض کا معاہدہ طے پا گیا

وفاقی حکومت نے ملک بھر میں تیل کی یکساں قیمتوں کا نفاذ کرانے والے اِن لینڈ فرائٹ ایکولائزیشن مارجن (IFEM) کو بھی ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد وہ لوگ جو ریفائنریز اور بندرگاہوں کے قریب رہتے ہیں وہ دیگر علاقوں کے رہائشیوں کی نسبت پٹرول ایک سے پانچ روپے سستا حاصل کر سکیں گے۔

پٹرولیم مصنوعات پر 20 روپے فکسڈ ٹیکس لگانے پر غور

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے باعث حکومت کو ریونیو میں کمی کا سامنا ہے جس کے حل کے لیے پٹرولیم مصنوعات پر 20 روپے فکسڈ ٹیکس لگانے پر غور شروع کر دیا  گیا ہے۔

اگر اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کرلیا جاتا ہے تو عوام ایک لٹر پٹرول پر 50 روپے ٹیکس دیں گے یعنی 30 روپے لیوی کی مد میں جبکہ 20 روپے جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں ادا کرنا پڑیں گے۔

اس وقت فی لٹر پٹرول پر جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد ہے مگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے باعث حکومت کا ریونیو بری طرح متاثر ہوا ہے۔

20 روپے فکسڈ جی ایس ٹی کی بدولت حکومت کوموجودہ کھپت کے مطابق سالانہ 320 ارب روپے یقینی طور پر حاصل ہونگے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ تجویز کو مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی حمایت حاصل ہے مگر کچھ حلقے مہنگائی میں اضافے اور عوام پر بوجھ بڑھانے کا مؤجب بننے کے باعث اس کی مخالفت بھی کر رہے ہیں۔

اُدھر کورونا وبا کے باعث عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے اور آئی ایم ایف نے اُمید ظاہر کی ہے کہ سن 2022ء کے اختتام تک تیل کی قیمیتں 44 ڈالر فی بیرل تک رہیں گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here