بینکرز کی تربیت کیلئے مزید وسائل مختص کرنے پر زور

681

کراچی: سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک پاکستان کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور صدر شہزاد دادا نے کہا ہے کہ بینکرز کی تربیت کیلئے مزید وسائل مختص کرنے اور کوششیں صرف کرنے کی ضرورت ہے۔

شہزاد دادا مئی 2020ء میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے مستعفی ہو گئے تھے اور وہ یکم جولائی 2020ء سے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) کے سی ای او اور صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈویلپمنٹ اکانومکس (پی آئی ڈی ای) کی جانب سے ‘بینکنگ، فنانس اور معاشی ترقی’ کے عنوان سے منعقد کرائے گئے ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد دادا نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر میں تربیت اور ترقی پہلے جیسی نہیں، اس شعبے میں سرمایہ کاری کافی کمزور ہو چکی ہے۔

تقریب میں بینک الفلاح کے سی ای او عاطف باجوہ، نیشنل بینک آف پاکستان کے چئیرمین زبیر سومرو، سابق گورنر سٹیٹ بینک سلیم رضا اور سٹی بینک کے المان اسلم نے بھی شرکت کی۔

عاطف باجوہ نے کہا کہ غیرملکی بینک ابتدائی طور پر ٹیلنٹ پیدا کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، بینکوں کی جانب سے اخراجات کو کم کرنے کی حالیہ کوششوں نے تربیتی بجٹ کو بری طرح متاثر کیا۔

زبیر سومرو نے کہا کہ “میں نہیں سمجھتا کہ ٹیلنٹ کی کمی ہے، بلکہ ٹیلیٹ کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر برقرار رکھنا پیچیدہ معاملہ ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جب پبلک سیکٹر کے بینکوں کی صلاحیتوں کو راغب کرنے کی بات ہو تو دوہری شہریتوں پر زور دینے کی حوصلہ شکنی کرنا ضروری ہے۔

سابق گورنر سٹیٹ بینک سلیم رضا نے کہا کہ بینکوں کے لیے نوجوانوں کو تربیت دینے کے لیے کوئی مراعات نہیں ملتیں،  یہ بات خاص کر آئندہ چند سالوں میں سچ ثابت ہوگی کیونکہ بینکوں کو اپنے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ (پی آئی بی) پورٹ فولیو کے ذریعہ بڑا سرمایہ حاصل کرنے پر آمادہ کیا جاتا ہے،اس کا مطلب یہ ہے  کہ کاروبار کی نئی لائنز بنانے پر مراعات نہیں ملی جس سے تربیت کی ضرورت کو پورا کیا جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here