اسلام آباد: پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی نئی قیمت کے تجویز کردہ طریقہ کار کو مسترد کرنے پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو ملک میں موجودہ قلت کا مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔
ایک اخباری رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے ریفائنریز کو پیٹرولیم مصنوعات کی سابقہ ریفائنری قیمت کے مطابق فروخت کی اجازت ہے جو پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کی گزشتہ ماہ کی اوسط درآمدی قیمت سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ نظام تیل کی قیمت پی ایس او کی جانب سے گزشتہ ماہ کی پروکیورمنٹ کے مطابق طے کی جاتی ہے، چوں کہ عالمی منڈی میں بھی اتار چڑھائو کی کیفیت ہوتی ہے اس لیے مارکیٹنگ کمپنیوں کو نقصان ہوتا ہے، اس لیے نقصان سے بچنے کیلئے مارکیٹنگ کمپنیاں تیل منگوانے سے ہی گریز کرتی ہیں۔
حالیہ بحران بھی اسی وجہ سے پیدا ہوا کیونکہ مارکیٹنگ کمپنیوں نے تیل درآمد کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جس کی وجہ سے ملک میں قلت ہو گئی۔
پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 30 مئی کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو نئی قیمت کے حوالے سے تجویز دی گئی تھی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمت پندرہ روزہ یا ماہانہ بنیادوں پر طے کی جائے گی جس سے کمپنیوں کو دو ہفتوں یا ایک ماہ کا وقت ملے گا اور کمپنیاں پی ایس او کی موجودہ قیمت پر تیل درآمد کر سکیں گی اور انہیں نقصانات کا سامنا بھی نہیں ہو گا۔