اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے سبب 30 لاکھ افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔
جمعہ کے روز وزارتِ خزانہ نے سینیٹ کو اپنے ایک جواب میں کہا کہ ملک میں غربت کی سطح 24.3 فیصد سے بڑھ کر 33.5 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ وزارتِ خزانہ نے کہا کہ سروس سیکٹر میں 20 لاکھ سے زائد نوکریاں ختم ہوسکتی ہیں جبکہ پیداوار کے شعبے میں 10 لاکھ نوکریاں ختم ہونے کا امکان ہے۔
وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ کورونا وائرس وبا سے قبل ملکی ترقی کی شرح 3.24 فیصد تک توقع کی جارہی تھی جو اب مالی سال کے دوران 0.4 فیصد کم ہوگئی ہے۔
روپے کی قدر میں کمی سے متعلق بات کرتے ہوئے سینیٹرز کو بتایا گیا کہ عالمی وبا کی وجہ سے فروری سے مارچ تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 7.5 فیصدتک کمی ہوئی ہے۔
وزارتِ خزانہ نے سینیٹ کو بتایا کہ وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کی آمدن میں 700 سے 900 ارب روپے کمی آئی ہے۔ مذکورہ وزارت نے بتایا کہ ایف بی آر کے ٹیکس ریونیو میں 3.9 کھرب روپے تک کمی ہوسکتی ہے، جس سے ایک کھرب کا خسارہ ہوا ہے۔
وزارتِ خزانہ نے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ کورونا وائرس وبا کے سبب بجٹ خسارہ بھی 7.5 فیصد کے ابتدائی ہدف سے بڑھ کر ترقی کی شرح کے 9.4 فیصد تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے جس کی وجہ ریونیو میں خسارہ اور شہریوں کی صحت پر زیادہ خرچ کرنا ہے۔
وزارتِ خزانہ نے کہا کہ عالمی معاشی سرگرمیوں میں کمی آنے کی وجہ سے خصوصاََ امریکہ، یورپ اور برطانیہ میں پاکستان کی برآمدات 21 سے 22 ارب ڈالر کم ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ ترسیلاتِ زر کے 23 ارب ڈالر کا ہدف بھی کم ہو کر 20 سے 21 ارب ڈالر ہونے کا امکان ہے۔