اسلام آباد: اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر محمد احمد وحید نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ملک میں آٹے کا کوئی بحران پیدا نہ ہو، پنجاب حکومت کا گندم کی سرکاری خریداری کا ٹارگٹ 45 لاکھ ٹن ہے، ہر سال فلور ملز آڑھتیوں سے اپنے استعمال کیلئے گندم کی خریداری کرتی ہیں لیکن اس سال ذخیرہ اندوزی آرڈیننس کی آڑ میں ہر ضلع کی انتظامیہ نے پرائیویٹ آڑھتیوں سے خریدی گئی گندم چھاپہ مار کر ضبط کر لی ہے۔
ایک بیان میں صدر اسلام آباد چیمبر نے کہا کہ 1700 روپے من خریدی گئی گندم حکومت 1400 روپے من کے حساب سے خرید لیتی ہے اور فلور ملز کو اپنا سٹاک رکھنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔ صرف ایک دن کا سٹاک رکھنے کی اجازت ہے جبکہ سرکاری طور پر فی فلور مل کو 100 ٹن گندم کا پرمٹ دیا جاتا ہے، اس سے آٹے کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکورٹی سید فخر امام سے اپیل کی کہ نجی شعبے کو گندم امپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ موجودہ سال تقریبا 20 لاکھ ٹن گندم کی قلت ہے۔
احمد وحید نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ کے بعد بیوروکریسی بھی خوف میں مبتلا ہے اور کوئی بھی افسر رسک لینے کو تیار نہیں ہے۔ پنجاب حکومت کی طرف سے فی الحال 41 لاکھ ٹن گندم کی خریداری ممکن ہوئی جبکہ ٹارگٹ 45 لاکھ ٹن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں گندم دیگر اضلاع سے آتی ہے اور تقریبا پانچ اضلاع کی پولیس اور انتظامیہ سے واسطہ پڑتا ہے جبکہ اسلام آباد والوں کی مہنگی خریدی گئی گندم کو جبری طور پر سرکاری سٹاک میں شامل کر لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے پرائیویٹ سرمایہ کاری کو شدید دھچکا لگے گا اور بالائی اضلاع میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔ انہوں نے پرزور اپیل کی کہ فلور ملوں کو دو ماہ کا سٹاک رکھنے کی اجازت دی جائے اور ان کو بلا تاخیرگندم امپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے تا کہ آٹے کے بحران سے بچا جا سکے۔