اسلام آباد : انسداد تمباکو نوشی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور افراد نے حکومت سے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ایف ای ڈی میں 20 فیصد اضافے سے حکومت کی آمدن تو اضافہ ہوگا ہی مگر سگریٹ پینے والے افراد کی حوصلہ شکنی بھی ہو گی۔
اس حوالے سے سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف دا چائلڈ (سپارک)، ہیومن ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن ( ایچ ڈی ایف ) اور پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن ( پناہ) نے نیشنل پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔
یہ بھی پڑھیے:
چین : کورونا قابو میں مگر برآمدات خطرناک حد تک گر گئیں
15 سال تک کے 4 کروڑ 40 لاکھ بچے سگریٹ نوشی کر رہے ہیں، عالمی ادارہ صحت
آئندہ بجٹ میں تمباکو انڈسٹری پر ٹیکسوں سے 24 ارب آمدن کی تجویز
اس موقع پر سپارک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سجاد احمد چیمہ نے کہا کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے ہر چیز کے دام بڑھے ہیں مگر سگریٹ کے نرخوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور یہ اب ابھی کم عمر افراد کے لیے بآسانی دستیاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے کوشاں اور اس فکر میں مبتلا ہے کہ سگریٹ پر ابھی تک بھاری ٹیس کیوں نہیں لگائے گئے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ سگریٹ پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ سے حکومت کے ریونیو میں اضافے کیساتھ یہ کم عمر افراد کی پہنچ سے دور ہوجائے گی مزید برآں اس کے بآسانی دستیاب نہ ہونے سے حکومت کے صحت کے شعبے پر اخراجات میں کمی ہوگی اور فضا بھی صاف ستھری اور رہنے لائق ہوجائے گی۔
ہیومن ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے سی ای او اظہر سلیم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مہلک کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ملک فنڈز کی کمی کا شکار ہے مگر لوگوں کی صحت سے کھیلنے والی تمباکو انڈسٹری مختلف حیلے بہانوں سے ٹیکس چوری کی مرتکب ہو رہی ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی پر 20 روپے کا اضافہ کیا جائے۔
پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ثناءاللہ گھمن نے اس موقع پر کہا کہ حکومت کو اپنی حکمت عملی مستقبل کو ذہن میں رکھ کر ترتیب دینی چاہیے اور سگریٹ پر مزید ٹیکس کے ذریعے سے حاصل ہونے والے اضافی فنڈز کو کورونا جیسی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔