اسلام آباد : کورونا وائرس سے پہلے پاکستان میں بے روزگار افراد کی تعداد چھ کروڑ تھی مگر مہلک وباء کے بعد اس میں مزید دو کروڑ افراد کا اضافہ ہوگیا ہے۔
اس بات کا اظہار سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کی جانب سے منعقد کروائی گئی آن لائن کانفرنس میں کیا۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کو مہلک کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے باہر آنے کے لیے ایک جامع پلان کی ضرورت ہے۔
خاص کر معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے زرعی شعبے کو خصوصی اہمیت دیتے ہوئے پانی کی بہتر مینجمنٹ پر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ان مشکل حالات میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی مدد کرنی چاہیے کیونکہ یہ سیکٹر لوگوں کو بڑی تعداد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ افسوس ناک امر ہے کہ حکومت نے جی ڈی پی میں بڑا حصہ ڈالنے والے شعبے کے لیے تاحال کوئی امدادی پروگرام جاری نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیے:
کورونا سے کاروبار متاثر، ایمریٹس میں ملازمین کی خاموشی سے برطرفیاں
جرمنی میں بے روزگاری کی شرح 6 فیصد، لفتھانسا ایئر کو 2.1 ارب یورو خسارہ، ملازمین کو فارغ کرنے کا عندیہ
بجٹ 2020-21 ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کتنا اضافہ ہوگا؟
اس موقع پر حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ہمایوں اختر خان نے کہا کہ ’’اگرچہ معاشی استحکام کی کوشش دہائیوں سے جاری ہے مگر اس میں کامیابی نہیں ملی، ہمیں ترقی اور برآمدات کی طرف دھیان دینا ہوگا، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ہاں معاشی اصلاحات ایک قدم آگے بڑھتی ہیں تو دو قدم پیچھے بھی چلی جاتی ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ بجٹ اسی صورت میں اہمیت کا حامل ہوگا اگر یہ ترقی کی کسی طویل المدتی حکمت عملی کا حصہ ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ استحکام اور سادگی کی پچاس سالہ حکمت عملی نے ہمارے پاس شرح نمو میں اضافے کی کوئی حکمت عملی نہیں چھوڑی۔
پاکستان بزنس کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) احسن ملک نے کہا کہ کورونا وبا معاشی پالیسی دوبارہ تشکیل دینے کا موقع ہے جس میں حکومت کو عام آدمی کی بھلائی کو ترجیح دینی چاہیے۔
اس موقع پر لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے پروفیسر ڈاکٹر باری نے کہا کہ اصلاحات کی ضرورت مائیکرو لیول پر بھی ہے مگر پالیسی سازوں کا تمام فوکس میکرو لیول پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صحت اور تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی میں حکومت کے کردار پر دوبارہ غور کرنا ہوگا تاکہ اس حوالے سے صورتحال بہتر ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فنڈز کی کمی کے حوالے سے صورتحال بہت زیادہ سنگین نہیں ہے البتہ مسئلہ ہماری ترجیحات کا ہے کہ ہم سڑکوں کو ہسپتالوں اور سکولوں پر فوقیت دیتے ہیں۔