اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پاکستان سٹیل ملز (پی ایس ایم) کے تمام ملازمین کو فارغ کرنے کی منظوری دے دی۔
نو ہزار 350 ملازمین کو ایک مہینے کے نوٹس پر فارغ کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ سٹیل مل گزشتہ کئی سالوں سے بند ہونے کی وجہ سے ملازمین بے کار تھے، مزید 250 ملاززمین آئندہ تین ماہ کے اندر فارغ کیے جائیں گے۔
ای سی سی کا اجلاس بدھ کو یہاں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلوں، آبزرویشنز اور پاکستان سٹیل ملز (پی ایس ایم) کے حوالہ سے دیگر عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی روشنی میں پاکستان سٹیل ملز کے ہیومن ریسورس رئیلائزیشن منصوبہ کی مکمل اور حتمی منظوری دیدی گئی تاہم کابینہ کی جانب سے حتمی منظوری ابھی باقی ہے۔
اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کیلئے 20 ارب روپے کے پیکج کی منظوری بھی دی گئی، یوں ہر فارغ کیے گئے ملازم کو 23 لاکھ روپے ملیں گے۔
اگرچہ سٹیل مل جون 2015ء سے بند پڑی ہے لیکن ملازمین کی تنخؤاہوں اور دیگر اخراجات کیلئے ہر سال بھاری قرضہ لیا جاتا ہے جس سے یہ 550 ارب روپے خسارے میں جا رہی تھی۔
جون 2015ء میں جب سٹیل مل کو بند کیا گیا تو 14 ہزار 753 (اب 9350) ملازمین کے مستقبل کے حوالے سے کچھ نہیں سوچا گیا، سٹیل مل کے ملازمین کی ماہانہ تنخواہیں مجموعی طور پر 35 کروڑ روپے کے لگ بھگ بنتی ہیں جس کیلئے قرضہ لینا پڑتا ہے، 2013ء سے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے وفاقی حکومت ہر سال 34 ارب روپے مختص کر رہی ہے۔
درآمدی تیل کی قیمتوں کے حوالے سے کمیٹی قائم
اجلاس میں مختلف بین الاقوامی اداروں اورمقامی شراکت داروں سے مشاورت کے بعد وزارت توانائی کی تجویزپر درآمد شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نقصان سے بچنے کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں اس ضمن میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر کی قیادت میں کمیٹی کے قیام کی منظوری دی گئی، کمیٹی میں سٹیٹ بنک، پاکستان سٹیٹ آئل، وزارت خزانہ، وزارت قانون اوروزارت منصوبہ بندی کے نمائندے شامل ہوں گے۔
کمیٹی ایک یا دو سالوں کیلئے موجودہ برینٹ کے سٹاک قیمت، جب تک فیس قابل قبول حد کے اندرہوں، 12 برابر ماہانہ مقدار کے حساب سے 15 ملین بیرل خام تیل کی خریداری کیلئے مخلتف کال آپشنز کا جائزہ لے گی۔
کمیٹی کے قواعد وضوابط، جس میں مستقبل میں پیش رفت کی صورت میں تبدیلی کی جاسکی گی، کے تحت پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کاونٹر پارٹی کے طورپر کام کرے گی جبکہ وزارت خزانہ پی ایس او کی کارگردگی کی ضمانت دے گی۔ اسی طرح سٹاک قیمت کے حوالہ سے بھی کمیٹی اوگرا کو تیل کی ماہانہ قیمتوں کے تعین میں ایل این جی کی لاگت یا دیگر آئل پراڈکٹس کو شامل کرنے کے ضمن میں پالیسی ہدایات جاری کرے گی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک کے بعض شہروں میں پیٹرول کی مبینہ قلت کا بھی جائرہ لیا اوروزارت توانائی، مسابقتی کمیشن اوراوگراکو ہدایت کی کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس مطلوبہ سٹاک اورملک بھرمیں پیٹرول پمپوں کو پیٹرول کی فراہمی کو پورے ماہ کیلئے یقینی بنایا جائے۔
وزارت توانائی کی ایک اور تجویز پر ای سی سی نے میسرز بائیکو کی جانب سے نصب شدہ سنگل پوائنٹ مورنگ کے آپریشنل اخراجات کی ادائیگی کی منظوری دیدی، فیصلہ کے تحت بائیکو سنگل پوائنٹ مورنگ کے حقیقی آڈٹ شدہ اخراجات پارکو کے ریٹ کے مطابق اوگرا کے پاس جمع کرائے گی، اس میں وھارپیج، ایف او ٹی سی او اخراجات اور کروڈ سیونگز شامل نہیں ہوگی۔
اوگرا جاری بنیاد پر اسے آئی ایف ای ایم میں شامل کرنے کیلئے اقدامات کرے گی، اس فیصلہ کے تحت بائیکو سپریم کورٹ میں اپنے کیس سے دستبردارہوجائے گی اور تحریری ضمانت بھی دے گی کہ ای سی سی کے فیصلہ سے سنگل پوائنٹ مورنگ کے اخراجات کا زیر التواء معاملہ ختم ہو گیا ہے۔
وزارت توانائی کی تجویز پر ای سی سی نے عدالت عظمیٰ کی ہدایات کی روشنی میں ستمبر 2003ء میں وزیراعظم کے گیس پیدا کرنے والے فیلڈ کے پانچ کلومیٹر کی حدود میں واقع دیہات کو گیس فراہم کرنے کے اعلان پرعمل درآمد کیلئے وزارت خزانہ کو ایک ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی۔
وزارت توانائی کی تجویز پر ای سی سی نے آئی پی پیز کو فکسڈ کاسٹ کے ان ریکورڈ 43.7 ارب روپے کی ادائیگی کا جائزہ لیا، ای سی سی نے وزارت خزانہ کو اس ضمن میں 23 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی، باقی ماندہ ادائیگی کا معاملہ متعلقہ فریقین کی مشاورت سے ایک ہفتے میں حل کرلیا جائیگا۔
اجلاس میں وزارت داخلہ، نیب، ریونیو ڈویژن، کابینہ ڈویژن، قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن، فنانس ڈویژن، وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت، کمیونیکیشن اور مذہبی امور سمیت مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کیلئے 12 تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔