کورونا: دبئی کی معاشی حالت خراب، رواں برس بد ترین کساد بازاری کا سامنا ہوگا

کورونا کی روک تھام کے اقدامات کے باعث ہوابازی اور سیاحت متاثر ہونے سے مالی بحران پیدا ہوا، قرض ادائیگیوں کے باعث مالی خسارہ جی ڈی پی کے 5.3 فیصد تک پہنچ سکتا ہے

1160

متحدہ عرب امارات : معاشی بحران کے باعث دبئی کساد بازاری کا شکار ہونے کے خطرے سے دوچار ہوگیا

اس بات کا اظہار بنک آف امریکا کی جانب سے ایک ریسرچ نوٹ میں کیا گیا جس میں اسکی وجہ 10 ارب ڈالر کی مشکل ہوتی قرض ادائیگیوں کو قرار دیا گیا ہے۔

ریسرچ نوٹ کے مطابق کورونا کو قابو کرنے کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات کے باعث دبئی کی معیشت کو رواں برس 5.5 فیصد کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مہلک وائرس کے باعث سب سے زیادہ ہوابازی اور سیاحت کے شعبے متاثر ہوئےہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

دبئی ایئرپورٹ، مسافروں کی تعداد میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پہلی بار کمی، رپورٹ

2020ء کے دوران بین الاقوامی معیشت تین فیصد تک سکڑ جائے گی، آئی ایم ایف کا نیا تخمینہ

کیا فیس بک آن لائن کاروبار پر بھی تسلط قائم کرنے جا رہی ہے؟

بنک آف امریکا کے مطابق رواں برس دبئی کا مالی خسارہ 4.4 ارب ڈالر ہونے کی اُمید ہے  جو کہ جی ڈی پی کے 3.9 فیصد کے برابر ہے لیکن اگر اس میں امارات این بی ڈی سے لیے گئے قرضوں کی سود ادائیگیوں کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ خسارہ جی ڈی پی کے 5.3 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔

امریکی بنک مزید کہتا ہے کہ خسارے پر قابو پانے کے لیے دبئی کی جانب سے  ای این بی ڈی سے مزید قرض لیے جانے کے علاوہ 1.4 ارب ڈالر کے دیپازٹ نکلوانے اور پرائویٹ بانڈز بھی جاری کیے جاسکتے ہیں۔

آئی ایم ایف کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بنک آف امریکا کا کہنا تھا کہ دبئی اور حکومت سے متعلقہ اداروں ( GREs) کو رواں برس 10 ارب ڈالر کی قرض ادائیگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بنک کا مزید کہنا تھا کہ ان حالات میں ضرورت پڑنے پر دبئی کی حکومت اور بنکوں کو ابو ظہبی اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کی جانب سے مدد مل سکتی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق دبئی کی معیشت کو بڑھانے کے لیے تعاون کے حوالے سے ابو ظہبی اور دبئی کی حکومتوں کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here