اسلام آباد: رواں مالی سال (2019-2020) کے سالانہ ٹیکس ہدف میں تین بار کمی کے باوجود وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اپنا ہدف پورا کرنے میں ناکام نظر آتا ہے اور اسے جون تک مزید 372 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے جاری مالی سال کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران 3536 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا ہے جس میں رواں ماہ مئی کے دوران 227 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا گیا جبکہ اس مہینے کا ہدف 250 ارب روپے تھا۔
ایف بی آر کو مالی سال کے اختتام تک 3908 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنا ہے جو ممکن نظر نہیں آ رہا ہے اور جون تک اسے 372 ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایف بی آر نے جاری مال سال کیلئے اپنا تیکس ہدف 5500 ارب روپے مقرر کیا تھا جو آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آئوٹ پیکج کیلئے ہونے والے مذاکرات کے دوران نظرثانی کے بعد کم کرکے 5238 ارب کر دیا گیا۔
اس کے بعد فروری 2020ء میں پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو دوبارہ ٹیکس ہدف میں کمی کی درخواست کی جسے کچھ پس و پیش کے بعد قبول کرکے آئی ایم ایف نے دوسری بار ٹیکس ہدف 5238 سے کم کر کے 4803 ارب روپے مقرر کر دیا۔
بعد ازاں کورونا وائرس نے پاکستان سمیت پوری دنیا کی معیشت کو تہہ و بالا کرنا شروع کردیا تو آئی ایم ایف نے تیسری بار ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 895 ارب روپے مزید کم کرکے 3908 ارب روپے مقرر کردیا لیکن چوں کہ کورونا لاک ڈائون کی وجہ سے ملک میں معاشی سرگرمیاں جمود کا شکار رہی ہیں اس لیے یہ ہدف بھی پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی مذاکراتی ٹیم نے ایف بی آر حکام کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ رواں ماہ حکومت ایف بی آر میں کچھ تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے کیونکہ موجودہ چیئرپرسن اہم عہدوں پر اپنی پسند کے افسران کو لگانا چاہتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس کا سالانہ ہدف 5101 ارب روپے مقرر کیا ہے تاہم ایف بی آر حکام کورونا وائرس کی وجہ سے سست معاشی سرگرمیوں کی وجہ سے حکومت کو درخواست کی ہے کہ آئندہ مالی سال کا ٹیکس ہدف کم رکھا جائے۔