آئندہ بجٹ میں تمباکو انڈسٹری پر ٹیکسوں سے 24 ارب آمدن کی تجویز

پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار افراد تمباکو نوشی سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں، ٹیکسوں کی اضافی آمدنی عوام کی جانیں بچانے کے لئے استعمال ہو گی: ڈاکٹر ظفر مرزا

749

اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں تمباکو ٹیکس اصلاحات کی مد میں 24 ارب روپے کی خطیر رقم کی قابل عمل تجویز پیش کی ہے۔ ٹیکسوں کی اضافی آمدنی 24 ارب روپے عوام کی جانیں بچانے کے لئے استعمال ہو گی۔

عالمی یوم انسداد تمباکو پر اپنے پیغام میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ تمباکو نوشی سے ہر سال عالمی سطح پر تقریباً 8.8 ملین افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک لاکھ 20 ہزار کے لگ بھگ تمباکو نوشی نہ کرنے والے دوسرے ہاتھ کے دھواں ہونے کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو کا استعمال صحت عامہ کا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ 6 سے 15 سال کی عمر کے 1200 پاکستانی بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت نے تمباکو کنٹرول کے دائرے میں بڑی پیش قدمی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

15 سال تک کے 4 کروڑ 40 لاکھ بچے سگریٹ نوشی کر رہے ہیں، عالمی ادارہ صحت

ماہرین کا تمباکو کی صنعت پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ

تمباکو کے کسانوں کا حکومت سے مقامی انڈسٹری پر ٹیکسز عائد نہ کرنے کا مطالبہ

تمباکو انڈسٹری کی پالیسی سازی میں مداخلت، عالمی ادارے کا حکومت سے کمپنیوں کیساتھ تمام معاہدے ختم کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ وزارت قومی صحت نے صوبوں کے ساتھ مل کر پاکستان میں تمباکو کے کنٹرول کی کوششوں کو برقرار رکھنے کے لئے قومی پالیسی کا مسودہ تیار کیا ہے۔ ہماری وزارت نے آئندہ بجٹ میں تمباکو ٹیکس اصلاحات کی مد میں 24ارب روپے کی خطیر رقم کی قابل عمل تجویز پیش کی ہے۔ ٹیکسوں کی یہ اضافی 24ارب روپے آمدن عوام کی جانیں بچانے کے لئے استعمال ہو گی۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ تمباکو کے اشتہارات، پروموشنز اور اسپانسر شپ اور متعلقہ مصنوعات کی ہر قسم پر پابندی عائد ہے۔ موجودہ حکومت نے گرافک ہیلتھ وارنگ نافذ کر دی ہے جس میں سگریٹ کے پیکٹ اور آﺅٹرز پر 60 فیصد جگہ ہے سگریٹ کی فروخت پر 18 سال سے کم افراد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ ہم نے تمباکو کنٹرول کے قوانین کی 85 فیصد تعمیل کے ذریعے ”دھواں سے پاک اسلام آباد ماڈل“ کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ذریعے ہمارے دھواں فری ماڈل کا اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکسوں میں اضافہ، گرافک ہیلتھ وارننگز کے سائز میں اضافہ اور انسداد تمباکو مہم فراہم کر کے ، نیکوٹین کے استعمال کے خلاف آگاہی اور نوجوانوں کو تمباکو کے خلاف جنگ میں حصہ کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کی صحت و بہبود کے تحفظ کے لئے اس عظیم مقصد میں اپنا کردار ادا کریں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here