اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جبکہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں شوگر مافیا کو 20 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔
بدھ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن کو شاید شوگر کمیشن کی رپورٹ انگریزی میں ہونے کی وجہ سے سمجھ نہیں آئی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں 26 ارب 60 کروڑ روپے کی سبسڈی دی گئی۔
مشیر احتساب نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی جب 2017ء میں وزیراعظم تھے اس وقت 20 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ اس وقت کے وزیر تجارت نے 6 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے 3 لاکھ میٹرک ٹن کی اجازت دی۔ شاہد خاقان عباسی ای سی سی کی صدارت کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے:
چینی سبسڈی، اسد عمر پر کس نے دبائو ڈالا؟
چینی بحران رپورٹ میں ملز مالکان کی جانب سے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف
چینی کمیشن کی رپورٹ کسی کو پھنسانے کی کوشش؟ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے تحقیقات مسترد کر دیں
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماء ٹارزن بن کر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ (ن) لیگ نے تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کے بغیر سبسڈی دی جو ایک جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو کمیشن کی رپورٹ ملی تو فوراً جاری کر دی۔ اس میں تحریک انصاف کا کوئی رہنما اگر ملوث ہے تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں زیادہ ملز والوں کو پہلے سبسڈی دی گئی، سب سے بڑے مل مالکان اومنی گروپ کو سبسڈی دی گئی۔ صوبائی کابینہ کے بعض ممبران نے بھی سبسڈی کی مخالفت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کمیشن کے سامنے پیش ہوئے لیکن وزیراعلیٰ سندھ پیش نہیں ہوئے اور سفارشی فون کراتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں حکومت کارروائی تیز کرے گی۔ نیب نے شہباز شریف کو جون میں طلب کر رکھا ہے، نیب ایف آئی اے کو لگا کہ وہ بھاگ سکتے ہیں تو وہ کارروائی کریں گے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ ٹی ٹی کیس میں دستاویزی ثبوت موجود ہیں، جھاڑو پھرنے والی بات درست لگ رہی ہے۔ العریبیہ شوگر مل کا آڈٹ کیا گیا جو اب بھی چل رہا ہے، باقی شوگر ملز کا آڈٹ بھی ضروری ہے، اس شوگر مل میں 25 فیصد حصص سلمان شہباز اور 25 فیصد حمزہ شہباز کے ہیں، اس میں باقی حصص رمضان شوگر ملز کے ہیں اور رمضان شوگر ملز شہباز شریف خاندان کی ملکیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کہتے ہیں کہ ان کا سلمان شہباز کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کاروبار سے سارا خاندان مستفید ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف ہمارے وزراء بیان دیتے ہیں تو وہ خود کو آئیسولیٹ کر لیتے ہیں، وہ لندن سے یہاں آ کر قرنطینہ میں چلے گئے۔