چینی کمیشن کی رپورٹ کسی کو پھنسانے کی کوشش؟ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے تحقیقات مسترد کر دیں

کمیشن شوگر سیکٹر کے زمینی حقائق سے بلکل لا علم، اہم معمالات کو نظر انداز کرکے جان بوجھ کر چینی کی پیداواری لاگت کم دکھانے کی کوشش کی گئی، کمیشن ملوں کی کمائی کے حوالے سے دعوی کسی بھی اکاؤنٹنگ فورم پر ثابت کردے : پی ایس ایم اے

697

کراچی : پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) نے چینی کمیشن کی رپورٹ کی تحقیقات، انکشافات اور سفارشات کو مسترد کردیا۔

ایسوسی ایشن کا اپنے رد عمل میں کہنا ہے کہ یہ رپورٹ شوگر انڈسٹری کو بدنام کرنے کی پہلی سے تیار شدہ سازش کا حصہ ہے۔

چینی بنانے والے کارخانوں کی مرکزی تنظیم کا کہنا ہے کہ کہ کمیشن نے وہی غلطیاں دہرائیں جو اس سے پہلے معاملے کی چھان بین کرنے والی کمیٹی کرچکی ہے جبکہ کمیشن کی رپورٹ کو غیرمناسب طور پر پبلسٹی دے کر میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔

ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا کہ کمیشن کی رپورٹ میں پہلے سے طے شدہ نتائج کے حصول کے لیے جان بوجھ کر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور تحقیقات کے حوالے سے پاکستان شوگر ملز ایسوی ایشن کی سفارشات کو یکسر نظر انداز کردیا گیا۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کمیشن کی جانب سے گنے کی پیداوار اور کرشنگ میں فرق کو کھاتے میں گڑ بڑ کا نتیجہ قرار دینا غلط اوربغیر ثبوت کے الزام ہے۔

اپنی بات کی دلیل میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ کسانوں کی جانب سے کچھ گنا گڑ بنانے اور کچھ بیج اور دوسرے مقاصد کے لیے رکھا جاتا ہے جس کا کہیں تحریری اندراج نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیے :

چینی سبسڈی، اسد عمر پر کس نے دبائو ڈالا؟

چینی بحران پرایف آئی اے رپورٹ سازش، عمران سے پہلے جیسے تعلقات نہیں رہے: جہانگیر ترین

چینی بحران رپورٹ میں ملز مالکان کی جانب سے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف

ایسوسی ایشن کے مطابق کمیشن کا یہ کہنا کہ چینی کی قیمت سارا سال مستحکم رہنی چاہیے اس بات کی دلیل ہے کہ اسے مارکیٹ کے ڈیمانڈ اور سپلائی اور اس کے قیمت پر اثرات کے بابت کچھ علم نہیں جو کہ حیران کن ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کمیشن نے اکاؤنٹنگ کے اصولوں کے برخلاف لاگت کے نو شعبوں کو نظر انداز کرکے بائی پراڈکٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی جو کہ ملوں کی جانب سے کبھی حاصل ہی نہیں کی گئی کو ملوں کی کمائی میں شامل کردیا ہے۔

مزید برآں ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کمیشن کو شوگر سیکٹر کے زمینی حقائق کا بلکل بھی اندازہ نہیں اور چونکہ اس نے کرشنگ کے عمل کا مشاہدہ نہیں کیا لہذا اسے معلوم ہی نہیں کہ یہ کس قدر پیچیدہ کام ہے۔

پی ایس ایم اے نے کہا ہے کہ گنے کی ہر فصل یہاں تک کہ ایک ہی فصل کے گنے کا سکروز لیول مختلف ہوتا ہے جس کا مل کی چینی کی پیداوار پر اثر پڑتا ہے لہذا لیبارٹری میں گنے کے ٹیسٹ سے سکروز لیول کا اندازہ لگا کر ملوں کی پیداوار کا حساب لگانا درست نہیں۔

ایسوسی ایشن کے مطابق کمیشن نے چینی کی پیداری لاگت کا بلکل غیر حقیقی اندازہ لگایا ہے یہان تک کہ کاشتکاروں کو ادائیگی کے نتیجے میں لاگت پر پڑنے والے اثر پر سرے سے غور ہی نہیں کیا گیا اور اس کی کوئی توجیح پیش کی گئی۔

ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا کہ کمیشن نے جان بوجھ کر چینی کی لاگت کو کم ظاہر کرنے کی کوشش کی جسکا مقصد ایف آئی اے کی رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کو درست قرار دینا ہے۔

ایسوسی ایشن کے سربراہ اسلم فاروق کا کہنا تھا کہ لاگت کا جس طرح کا ماڈل کمیشن نے بتایا ہے اس کی بنا پر کوئی بھی کاروبار نہیں چل سکتا کیونکہ اس میں ہر چیز کا غلط اندازہ لگایا گیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ کمیشن کی تکنیکی معاملات کی سمجھ بوجھ پریشان کردینے والی ہے۔ ایسوی ایشن نے کمیشن کو شوگر انڈسٹری کی لاگت کے حوالےسے لگائے گئے اندازے کو کسی اکاؤنٹنگ فورم پر ثابت کرنے کا چیلنج بھی کردیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here