کراچی: لاہور سے کراچی جانے والا پی آئی اے کا مسافر طیارہ کراچی ائیر پورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں گر گر تباہ ہو گیا۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق پی آئی اے کا طیارہ ائیر بس۔ 320 رہائشی علاقے ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہو گیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق طیارہ لاہور سے کراچی جا رہا تھا اور لینڈنگ کی تیاری سے قبل پائلٹ نے ٹریفک کنٹرول کو بتایا کہ طیارے میں فنی خرابی پیدا ہو گئی ہے اور اسی دوران طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ طیارے کے کپتان کا نام سجاد گل ہے جب کہ عملے میں عثمان اعظم ، فرید احمد، عبدالقیوم اشرف ، ملک عرفان رفیق، عاصمہ اور مدیحہ ارم شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق طیارہ ماڈل کالونی اور ملیر کینٹ کے قریب جناح گارڈن کے پاس آبادی پر گرا اور اس میں گرتے ہی ہولناک آگ لگ گئی، طیارہ گرنے سے علاقے میں کے الیکٹرک کی تاریں اور ٹیلی فون کی تاریں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ طیارہ گرنے سے قبل قریب موجود رہائشی عمارتوں کی چھتوں سے ٹکرایا جس سے کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور گھروں کی چھتوں پر بھی آگ لگ گئی جب کہ طیارہ گرنے کے بعد علاقے میں کھڑی گاڑیوں کو آگ لگ گئی۔
فلائٹ پی کے 8303 میں مجموعی طور پر91 مسافر اور عملے کے 7 ارکان سوار تھے۔ جائے حادثہ پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔سی اے اے نے کراچی ایئر پورٹ پر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔
طیارے میں سوار کئی مسافروں کے معجزانہ طور پر بچ جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہے۔ حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والوں میں بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفرمسعود شامل ہیں اور انہیں دار الصحت اسپتال منتقل کردیا گیا۔
انتظامیہ دارلصحت کے مطابق صدر پنجاب بینک کے کولہے اور کالر کی ہڈی فریکچر ہوئی ہے اور ان کے جسم پر جلنے کا کوئی زخم نہیں، صرف خراشیں آئیں۔
اربن یونٹ کے سی ای او خالد سیر دل بھی معجزانہ طور پر زندہ بچ جانے والے مسافروں میں شامل ہیں، انہیں قریبی سی ایم ایچ میں داخل کر دیا گیا، ذرائع کے مطابق 30 سے 40 مسافروں کے زندہ بچ جانے کے امکانات ہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق قومی ائیرلائن کی پرواز پی کے 8303 کو لینڈنگ کے وقت حادثہ پیش آیا اور طیارہ 2 بجکر 37 منٹ پر تباہ ہوگیا۔
ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کے زیر استعمال یہ ائیربس اے 320 طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا اور اس کی عمر تقریباً 10 سے 11 سال تھی اور طیارہ مکمل مینٹین تھا لہٰذا تکنیکی خرابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
جہاز کے پائلٹ اور ٹریفک کنٹرول ٹاور کے درمیان آخری رابطے کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں طیارے کے پائلٹ نے ایک انجن فیل ہونےکی اطلاع دی اور مے ڈے مے ڈے کی کال دی تھی جس پر پائلٹ کو بتایا گیا کہ طیارے کی لینڈنگ کے لیے دو رن وے دستیاب ہیں جس کے بعد طیارے کا رابطہ منقطع ہوگیا۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان، صدر مملک عارف علوی سمیت دیگر اہم شخصیات نے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقیقن کیلئے صبر کی دعا کی، وزیر اعظم عمران خان نے حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کیلئے تحقیقات کا بھی حکم دے دیا۔