اسلام آباد: چین نے سبکدوش ہونے والی امریکی نائب سیکرٹری خارجہ ایلس ویلز کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور چین پاکستان تعلقات کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کا نوٹس لیتے ہوئے اسے مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیدیا اور کہا ہے کہ یہ چین پاک تعلقات اور سی پیک کو بدنام کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے، ہم اس کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔
پاکستان میں چینی سفارت خانہ کے ترجمان نے ایلس ویلز کے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان کو برابر کا شراکت دار سمجھتے ہیں اور کبھی پاکستان سے ”ڈو مور“ کا مطالبہ نہیں کیا۔ ہم پاکستان کی ترقی کے اپنے ماڈل کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے اندرونی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کرتے۔ ہم علاقائی امور میں پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار کو اجاگر کرتے ہیں اور کبھی بھی دباؤ نہیں ڈالتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک چین اور پاکستان کے مابین تعاون کا اہم منصوبہ ہے جو دونوں ملکوں اور خطہ کے باہمی مفاد میں ہے۔ منصوبوں کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد مساوی سائنٹفک مطالعہ کی بنیاد اور مکمل باہمی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سی پیک کے تحت کام کرنے والی تمام چینی کمپنیاں اپنے اپنے شعبوں میں معروف کمپنیاں ہیں اور مقامی قوانین اور ضوابط کی مکمل پاسداری کرتی ہیں۔ سی پیک پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری لایا ہے اور پاکستان کے لئے 75,000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی ہیں۔ چین پچھلے پانچ سالوں میں پاکستان کے لئے براہ راست سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے جبکہ سرمایہ کاری بورڈ کے مطابق امریکہ سے پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری 2012ء اور 2019ء کے درمیان ایک ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔
چینی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کی وبا پھیلنے کے بعد دونوں اطراف کی جانب سے سخت اقدامات کے وجہ سے سی پیک پروجیکٹس میں انفیکشن زیرو ہے۔ چینی کمپنیوں نے تعمیراتی سرگرمیوں کو معطل کیا ہے اور نہ ہی مقامی عملے کو ملازمتوں سے فارغ کیا ہے۔