اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے شوگر انکرائری کمیشن کی فارنزک رپورٹ عام کر دی ہے جس میں ملز مالکان کی جانب سے بڑے پیمانے پر فراڈ اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء نے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پیش کی۔
ذرائع کے مطابق 346 صفحات کی شوگر کمیشن کی حتمی رپورٹ میں شوگر ملز مالکان پر ٹیکس چوری کا الزام عائد کیا گیا ہے اور 200 سے زائد صفحات کی رپورٹ کے ساتھ شوگر ملز مالکان کے بیانات بھی لگائے گئے ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹویٹ میں کہا کہ کابینہ اجلاس میں طے ہو گیا ہے کہ جب تک عمران خان وزیراعظم ہیں کوئی عوام کو لوٹ نہیں سکتا، وہ وقت گیا جب وزیراعظم اور کابینہ مل کر غریب دشمن اقدامات کرتے تھے، سخت ترین دباؤ کے باوجود کپتان آج غریب کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہوا۔
اس رپورٹ میں نو بڑے گروپس کی ملز کے آڈٹ کی تفصیلات شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے ذمہ داروں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں چینی بحران پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی تو کابینہ ارکان نے رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ذمہ دار قرار دیے جانے والوں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا، اس کے علاوہ کابینہ نے مفادات کے ٹکراؤ کا قانون جلد نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔