ای سی سی کا اجلاس، موبائل فونز کی مقامی طور پر مینو فیکچرنگ کیلئے پالیسی منظور

مینو فیکچررز کو موبائل فونز کی برآمد پر تین فیصد ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ الاؤنس ملے گا، موبائل فونز کی اندرون ملک خریداری پر چار فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کا استثنیٰ ہو گا

1267

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے مقامی طور پر تیار کردہ  موبائل فونز کو فروغ دینے کیلئے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کی  منظوری دیدی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں موبائل ڈیوائس مینو فیکچرنگ پالیسی کی منظوری دی گئی جس کا  بنیادی مقصد موبائل فون کے پارٹس کی مقامی طور پر تیاری کو فروغ دینا ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پالیسی کے تحت موبائل فونز کے پارٹس مخصوص ماڈل کی بجائے پاکستان میں تیار ہونے والے تمام موبائل فون ہینڈ سیٹوں میں استعمال کئے جا سکیں گے۔ اس پالیسی کے نتیجہ میں معاون صنعتوں جیسے پیکجنگ اور پلاسٹنگ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اعلیٰ برانڈز کے متوقع آمد کے نتیجہ میں پاکستان کی مقامی صنعت کو بین الاقوامی ویلیو چین کا حصہ بننے کا موقع ملے گا۔

ریسرچ و ڈویلپمنٹ مراکز اور سافٹ وئیر ایپلی کیشن کیلئے ایکو سسٹم کا قیام بھی اس پالیسی کا حصہ ہے۔ اجلاس میں پالیسی کے حوالہ سے کئی سفارشات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور پی ٹی اے کے منظور شدہ مینو فیکچررز پر  سی کے ڈی اور ایس کے ڈی ضابطہ جاتی ڈیوٹی ختم کردی گئی۔

پالیسی کے تحت موبائل فون ڈیوائس کیلئے 350 ڈالر تک کی کیٹیگری  کیلئے  سی کے ڈی اور ایس کے ڈی بنانے پر عائد فکسڈ انکم ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔ 351 سے لیکر 500 ڈالر اور 500 ڈالر سے زائد مالیت  کے سی کے ڈی اور ایس کے ڈی کی تیاری پر انکم ٹیکس کی شرح کو بالترتیب دو ہزار اور چھ ہزار 300 تک بڑھا دیا گیا ہے۔

پالیسی کے تحت مقامی مینو فیکچررز کو موبائل فونز کی برآمد پر تین فیصد ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ الاؤنس دیا جائیگا۔ مقامی طور پر تیار موبائل فونز کی اندرون ملک خریداری پر چار فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کا استثنیٰ دیا گیا ہے۔ انجنئیرنگ ڈولپمنٹ بورڈ موبائل فون مینوفیکچرنگ پالیسی اور معاون پرزہ جات و آلات کی تیاری کیلئے سیکرٹریٹ کے طور پر کام کرے گا۔

اس کے علاوہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی طرف سے متعلقہ فریقوں سے تازہ ترین مشاورت کے بعد کاٹن کی فصل 2020-21 کی امدادی  قیمت کی تجویز کا تفصیل سے جائزہ لیا اوراس بات سے اتفاق کیا کہ مقامی اور برآمدی صنعت کیلئے کاٹن کے کاشت کاروں کو  پائیدار اور موثر معاونت کی فراہمی ضروری ہے، تاہم یہ معاونت کسانوں کو براہ راست مبنی بر ہدف زرتلافی کی صورت میں ملنی چاہئیے۔

کمیٹی نے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو کاٹن کی تحقیق و ترقی، بیجوں کے معیار اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئیے ٹھوس سفارشات اور تجاویز مرتب کرکے اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ چونکہ اس معاملے کی نوعیت وفاقی نہیں  اس لیے وزارت کو صوبائی حکومتوں بالخصوص حکومت پنجاب کے ساتھ رابطہ کرکے کسانوں کو کپاس کی بہتر قیمت کو یقینی بنانے کیلئے طریقہ کار وضع کرنا چاہیے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here