عالمی وبا کے باجود اپریل میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 32 فیصد اضافہ

اپریل 2020ء میں 133 ملین جبکہ گزشتہ برس اسی ماہ 101 ملین ڈالر براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ، رواں مالی سال کے دس ماہ میں ہونے والی فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کا حجم بھی گزشہ برس کے اسی عرصے سے 127 گنا زیادہ ہے

596

کراچی : رواں برس اپریل کے مہینے میں ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

سٹیٹ بنک آف پاکستان کے مطابق اپریل 2020ء میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم گزشتہ سال کی نسبت بڑھ کر 133 ملین ڈالر ہو گیا ہے ۔ گزشتہ برس اسی عرصے میں یہ حجم 101 ملین ڈالر تھا۔

جاری مالی سال کے دس ماہ (جولائی سے اپریل) میں ملک میں کل 2 ہزار 281 ملین ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ہوئی جو کہ گزشتہ برس کی اسی مدت کی نسبت 127 گنا زیادہ ہے ۔

پچھلے مالی سال کے دس ماہ کے دوران ملک میں کُل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم ایک ہزار 6 ملین ڈالر تھا۔

یہ بھی پڑھیے:

پانچ لاکھ قرض داروں کا سٹیٹ بنک کی ری شیڈولنگ سکیم سے استفادہ 

کورونا کے باعث قرضوں پر چھوٹ، اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران خان کی تجویز پر غور

کورونا بحران، آئرش ائیرلائن کا تین ہزار ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ

اگرچہ رواں برس اپریل میں بھی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی شرح اچھی رہی مگر یہ گزشتہ دو ماہ کی نسبت کم تھی، مارچ میں اس کا حجم 279 ملین ڈالر جبکہ فروری میں 289 ملین ڈالر رہا۔

سٹیٹ بنک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے دس ماہ میں ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں چین کا حصہ سب سے زیادہ رہا جس نے دس ماہ کے عرصے میں 878 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے میں چین کی جانب سے 45 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی ۔

دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ براہ راست سرمایہ کاری ناروے کی جانب سے ہوئی جس نے رواں مالی سال کے دس ماہ میں 289 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری  کی جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں اسکی جانب سے محض 12 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

سب سے زیادہ سرمایہ کاری پاور سیکٹر میں ہوئی جبکہ اس حوالے سے مواصلات کا دوسرا اور آئل اینڈ گیس سیکٹر کا تیسرا نمبر رہا۔ تینوں شعبوں میں بلترتیب 776 ملین، 510 ملین اور 257 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here