اسلام آباد: کورونا وائرس کے باعث پیدا شدہ معاشی بحران کی وجہ سے وفاقی حکومت اخراجات میں لانے کیلئے آئندہ دو سالوں کیلئے نئی نوکریوں پر پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق نئی ملازمتوں پر پابندی کے علاوہ موجودہ ملازمین سے متعلق اخراجات پر بھی 2023ء تک پابندی لگائی جائے گی، اگر حکومت ان اقدامات کی منظوری دے دیتی ہے تو جی ڈی پی کے ایک فیصد تک اخراجات میں کمی کی جا سکے گی۔
دوسری جانب یہ وفاقی حکومت کے ملازمین کیلئے مشکل صورت حال ہو گی جن میں کیڈر آفیسرز بھی شامل ہیں جو ایگزیکٹو الائونسز کی توقع لگائے بیٹھے تھے۔
وزارت خزانہ کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر خاقان نجیب کے مطابق شرح سود میں کمی کی وجہ سے حکومت کیلئے آئندہ بجٹ میں بچت کی گنجائش پیدا ہو گئی ہے۔
“تنخواہوں اور پنشنز میں کمی سے آئندہ بجٹ میں اخراجات کم کرنے میں مدد ملے گی، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے ایک حصے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جاسکتی ہے اور ساتھ ہی اثاثوں کی ری سائیکلنگ کے ذریعے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔”
421 ارب روپے پینشن کے اخراجات ریٹائرمنٹ فنڈز مارکیٹ بنا کر قومی بچت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔