اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے زراعت کو ترقی دینے اور کسانوں و کاشت کاروں کو معاونت فراہم کرنے کے سلسلے میں کئی ارب روپے مالیت کے پیکج کی منظوری دیدی ہے، پیکج کے تحت کسانوں کو کھاد پر زر تلافی دی جائے گی، زرعی قرضوں پر شرح سود میں کمی لائی جائے گی، کیڑے مار ادویات کی خریداری اور مقامی طور پر تیار ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس میں سبسڈی بھی پیکج کا حصہ ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس بدھ کو وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
وفاقی وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق نے 56.6 ارب روپے مالیت کے زرعی پیکج کی تجویز دی تھی تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ اس پیکج کو چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبار اور زرعی شعبہ کیلئے کورونا وائرس کی وباء کے اثرات سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم کے 1200 ارب روپے سے زائد مالیت کے امدادی پیکج کے مطابق معقول بنایا جائے، وزیراعظم کے امدادی پیکج میں ایس ایم ایز کیلئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ زرعی پیکج چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبار (ایس ایم ایز) وزیراعظم کے 1200 ارب روپے سے زائد مالیت کے امدادی پیکج کا حصہ ہے۔
ای سی سی نے ایس ایم ای کے شعبہ کو بالواسطہ طریقے سے کیش معاونت کے ضمن مین 50 ارب روپے کے پیکج کی پہلے سے منظوری دی ہے، اس کے تحت 35 لاکھ افراد کو پری پیڈ بجلی کی سہولت دی جارہی ہے۔
وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر جو پیکج تیارکیا ہے اس میں کسانوں کو کھادوں کی خریداری پر37 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ اس میں ڈی اے پی اورفاسفیٹ کھادوں کی فی بوری پر 925 روپے اور یوریا ونائٹروجن کھادوں پر فی بوری 243 روپے کی زر تلافی دی جائے گی
۔ای سی سی کو بتایا گیا کہ خریف سیزن میں 3.04 ملین یوریا اور 0.95 ملین ٹن ڈی اے پی کی کھپت کا اندازہ ہے۔ زرتلافی سکیم پر صوبے عمل درآمد کریں گے، زرتلافی کے پیسے سکریچ کارڈ سکیم کے ذریعے دئیے جائیں گے اس سکیم پرپنجاب میں پہلے سے عمل درآمد شروع ہوچکا ہے۔
زرعی پیکج کے تحت زرعی قرضوں پر مارک اپ میں کمی کیلئے 8.8 ارب روپے اور کاٹن سیڈز وسفید مکھی کے خاتمہ کیلئے کیڑے مارادویات پر سبسڈی کے ضمن میں بالترتیب 6 ارب اور2.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اس پیکج میں ایک سال کی مدت کیلئے مقامی طور پر تیار کردہ ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس کی مد میں 2.5 ارب روپے کی زر تلافی شامل ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 12.5 ایکڑ رکھنے والے کاشت کاروں تک رسائی بڑھانے کیلئے زیڈ ٹی بی ایل کے ساتھ ساتھ دیگر بنکوں کو بھی شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ چونکہ مارک اپ کا تعین سٹیٹ بنک کرتا ہے اس لئے پیکج میں مارک اپ کی شرح کو سٹیٹ بنک کی شرح کے مطابق معقول بنایا جائے۔
ای سی سی نے سکریچ کارڈ سسٹم کیلئے جامع طریقہ کاروضع کرنے کی ہدایت کی تاکہ حق داروں تک زر تلافی کی فراہمی کوممکن بنایا جا سکے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سبسڈی کے بعد کھادوں کی طلب بڑھ جائے گی اس لئے وزارت صنعت وپیداوار کو پہلے سے آگاہ کیا جائے گا تا کہ اس حوالہ سے پیشگی انتظامات کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزیر قومی غذائی تحفظ وتحقیق نے ای سی سی کو یقین دلایا کہ کھادوں کی باقاعدہ آف ٹیک سبسڈائز ہے تاہم اضافہ کی صورت میں متعلقہ وزارت سے رابطہ کیا جائیگا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویژن کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے قریب رہنے والے آبادی کیلئے خصوصی ریلیف پیکج کے ضمن میں یکم جنوری 2020ء سے لیکر 30 جون 2020ء تک ماہانہ 12000 روپے کی تجویز کی منظوری دیدی تاہم یکم جولائی سے لیکر 31 دسمبر 2020ء تک ان خاندانوں میں ماہانہ 2 ہزار روپے تقسیم ہوں گے۔
اجلاس میں وزارت دفاع کی تجویز پر پی او ایل، یوٹیلیٹیز و میڈیکل سٹوروں کے اخراجات کیلے 16.6 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی، وزارت خزانہ کی تجویز پر پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے ملازمین کیلئے اکتوبر 2019ء سے لیکر جون 2020 تک کی مدت کیلئے تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 288 ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔
وزارت قانون کی تجویز پر ای سی سی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈیمی کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 40 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی۔ ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پاکستان سٹیل ملز کے ہیومین ریسورس ریشنلایزیشن کی ایک تجویز کا جائزہ لیا، اس تجویز کے تحت 8 ہزار سے لیکر9 ہزارتک ملازمین کو ریٹائرمنٹ اور ٹرمینیشن پر 18.74 ارب روپے کی ادائیگی کی جائیگی۔
ای سی سی نے تجویز کا تفصیل سے جائزہ لیا اور ہدایت کہ پاکستان سٹیل ملز کی منیجمنٹ کے ساتھ مل کر اس سکیم پر دوبارہ کام کیا جائے، اس سکیم مین زیادہ سے زیادہ ملازمین کو شامل کیا جائے اور یہ تجویز دوبارہ ای سی سی کے سامنے لائی جائے۔
اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، ای سی سی نے اس کے مختلف پہلووں پرروشنی ڈالی اوراس کی منظوری دیدی، ای سی سی نے وزارت کو ہدایت کی کہ اس پالیسی کے بعض خصوصیات اور ترغیبات کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ مقامی طور پر موبائل سازی کویقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس کی برآمد بھی ممکن ہوسکے۔
ای سی سی نے وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی تجویز پر پاسکو سے آزادکشمیر کیلئے 35 ہزار میٹرک ٹن گندم جاری کرنے کی منظوری دیدی جس پر 1.52 ارب روپے کے اخراجات آئیں گے اس میں سے 50 فیصد رقم وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔