ریاض : تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں اور کورونا وائرس کے معیشت پر مضر اثرات کے باعث سعودی عرب نے ٹیکس کی شرح بڑھانے اور بچت اپنانے کا اعلان کیا ہے۔
مملکت کے وزیر خزانہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ملک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی شرح کو تین گنا کرنے کے علاوہ سرکاری ملازمین کو ماہانہ بنیادوں پر دیا جانے والا گزارا الاؤنس بند کیا جا رہا ہے۔
عوام کی جانب سے ممکنہ رد عمل پیدا کرنے والے اقدامات کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیر خزانہ محمد ال جدان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کو دیا جانے والا گزارا الاؤنس یکم جون سے بند جبکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس یکم جولائی سے 5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والے ریونیو کی کمی کو برداشت کرنے کے لیے یہ اقدامات اُٹھانا انتہائی ناگزیر تھے۔
یہ بھی پڑھیے:
امریکی، سعودی کمپنیوں کا مکیش امبانی کی کمپنی میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ
عالمی منڈی میں کم قیمتوں سے فائدہ اُٹھانے کےلیے تیل کی ایڈوانس درآمد پر غور
کورونا بحران، اپریل میں 2 کروڑ 10 لاکھ امریکی شہری بے روزگار
انہوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات کے علاوہ حکومت کی جانب سے مختلف سرکاری اداروں کے اخراجات اور ملکی معیشت میں اصلاحات لانے کے پروگراموں کے اخراجات میں بھی کٹوتی کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس اور تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں سے معیشت کے متاثر ہونے پر سعودی وزیر خزانہ نے گزشتہ ہفتے ہی اعلان کیا تھا کہ بحرانی کیفیت کا مقابلہ کرنے لیے سعودی حکومت کی جانب سے سخت اور تکلیف دہ فیصلے کیے جائیں گے۔
سعودی وزیر نے خبردار کیا کہ حالات کی دو دھاری تلوار کی بدولت مملکت کی تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی آدھی ہوسکتی ہے جس سے مملکت کا 70 فیصد انتظام و انصرام چلایا جاتا ہے۔
ان کا مزید بتانا تھا کہ اس برس بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے سعودی حکومت کو 60 ارب ڈالر کا قرض لینا پڑے گا۔
اُدھر عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) نے بھی رواں برس سعودی معیشت کے 2.3 فیصد سکڑنے کی پیشگوئی کی ہے۔
بد ترین معاشی حالات سے نمٹنے کے لیے اُٹھائے جانے والے سادگی اور بچت کے اقدامات سے ولی عہد محمد بن سلمان کے معیشت کو تیل پر دارومدار سے باہر نکالنے کے اصلاحاتی پراجیکٹس بھی متاثر ہونگے مگر یہ واضح نہیں ہے کہ اس مقصد کے تحت شروع کیا گیا انکا ڈریم پراجیکٹ ’نیوم‘ جس کی مالیت 500 ارب ڈالر ہے وہ بھی بچت کے ان اقدامات سے متاثر ہوگا یا نہیں۔